اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشنز میں کہا گیا ہے کہ معیار میں روڈ سیفٹی، مسافروں کا تحفظ، کاربن کے اخراج کی حد، ماحولیاتی تقاضے بھی لازمی قرار دیے گئے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اس کے علاوہ ہر کمپنی بینکنگ چینل استعمال کرنے کی پابند ہوگی اور شپمنٹ کے پہلے انسپکشن سرٹیفکیٹ لازمی حاصل کرنا ہوگا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آٹو موبائل ایکسپرٹ سنیل منج نے ان قواعد و ضوابط پر تفصیلی روشنی ڈالی اور ان کے فوائد سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر یہ حکومت کا بہت اچھا اقدام ہے، کیونکہ پہلے یہ ہوتا تھا کہ گاڑیوں میں ایئر بیگز تو کیا سیٹ بیلٹ بھی نہیں ہوتے تھے اور وہ سڑکو ں پر دوڑ رہی ہوتی تھیں۔
درآمدی گاڑیوں کے پرزہ جات اور بیٹریز کی امپورٹ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سنیل منج نے کہا کہ پنجاب میں بیٹریاں پھٹنے اور گاڑیوں میں آگ لگنے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے حفاظتی اقدامات کو لازمی قرار دیا جانا اچھا فیصلہ ہے۔،
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ سے یہ باتیں گردش کررہی تھیں کہ 660 سے 1000 سی سی کی امپورٹڈ کاریں سستی ہوجائیں گی ایسا کچھ نہیں ہوگا کیونکہ نئے قوانین کے تحت اب ان پر 40 فیصد ایکسٹرا ڈیوٹی عائد کی گئی ہے جو پہلے 1800 سی سی سے کم والی گاڑی پر لاگو نہیں تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ماحولیاتی لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ حکومت کا واقعی اچھا اقدام ہے لیکن اس سے شہریوں کو مالی اعتبار سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا کہ انہیں یہ گاڑیاں خریدنے میں آسانی ہو۔
واضح رہے کہ وزارتِ تجارت نے گزشتہ دنوں ایک اسٹیچیوٹری ریگولیٹری آرڈر ( ایس آر او) جاری کرتے ہوئے پانچ سال پرانی گاڑیوں کی کمرشل بنیادوں پر درآمد کی اجازت دے دی ہے، جس پر فوری طور پر 40 فیصد اضافی ڈیوٹی لاگو ہوگی۔
ای ڈی بی کی جانب سے جاری کردہ ضوابط کے مطابق کوئی بھی شخص کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت رجسٹرڈ ایسی کمپنی کے علاوہ جس کا بنیادی کاروبار گاڑیوں کی درآمد ہو، کمرشل بنیاد پر گاڑیاں درآمد کرنے کا اہل نہیں ہوگا۔