خواتین کی ڈرائیونگ شروع ہونے سے انشورنس پریمیم میں کئی گُنا اضافے کی توقع کی جا رہی ہے دمام سعودی عرب میں گزشتہ سال 24 جُون 2018ء کو خواتین پر چار دہائیوں سے عائد ڈرائیونگ پر پابندی ہٹا لی گئی ۔ جس کے بعد ایک سال کے دورانیے میں ہی لاکھوں خواتین ڈرائیونگ لائسنس بنوا کر گاڑیاں چلاتی پھرتی ہیں۔ ایک سروے کے مطابق 2020ء میں 30 لاکھ سے زائد خواتین مملکت کی سڑکوں پر گاڑیاں چلاتی نظر آئیں گی۔مکّہ اخبار کی جانب سے جاری سروے کے مطابق 2020ء تک سب سے زیادہ خواتین ڈرائیورز کی گنتی مکہ مکرمہ ریجن میں ہو گی۔ جس کے بعد دُوسرا نمبر ریاضریجن کا، تیسرا نمبر مشرقی ریجن اور چوتھے نمبر پر مدینہ منورہ ہو گا۔ ڈرائیور کی خواہشمند خواتین کی تعداد کے حوالے سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگلے کچھ سالوں میں انشورنس سیکٹر میں غیر معمولی تیزی آئے گی۔ایوانِ صنعت و تجارت میں قومی انشورنس کمیٹی کے رُکن عبدالعزیز ابو سعود نے کہا ہے کہ خواتین کی ڈرائیونگ کے آغاز کے بعد انشورنس پریمئم میں بہت زیادہ اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔ انشورنس سیکٹر میں سرمایہ کاری 36 ارب سے بڑھ کر 45 ارب ریال تک ہونے کی توقع ہے۔ کیونکہ ٹریفک قوانین کے مطابق ڈرائیونگ کے لیے تھرڈ پارٹی انشورنس لازمی ہے۔بڑی تعداد میں ڈرائیور خواتین کو تھرڈ پارٹی اور کمپری ہینسو انشورنس کروانا لازمی ہو گی جس سے انشورنس سیکٹر کو ہونے والا خسارہ پُورا ہونے کی توقع ہے۔2020ء تک مملکت میں گاڑیوں کی فروخت میں 9 فیصد تک اضافہ ہو گا۔ اس کی بھی ایک وجہ خواتین کا ڈرائیونگ کے شعبے میں قدم رکھنا ہے۔ خواتین کی ڈرائیونگ کا آغاز ہونے کے بعد چھوٹی گاڑیوں کی طلب میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔