تازہ ترین

کے پی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری کے 5 منظم نیٹ ورکس ملوث، انکشاف

کے-پی-میں-گردوں-کی-غیر-قانونی-پیوندکاری-کے-منظم-نیٹ-ورکس-ملوث،-انکشاف

خیبرپختونخوا میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں 5 منظم نیٹ ورکس کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایف آئی اے کی کارروائیوں کے دوران گزشتہ ایک سال میں 18 ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں جب کہ پیوندکاری کے لیے استعمال ہونے والے 5 مراکز کو بھی سیل کردیا گیا ہے۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق گردے کی پیوندکاری کے ضرورت مند مریضوں سے 40 سے 50 لاکھ روپے تک وصول کیے جاتے تھے۔

نیٹ ورکس کیسے کام کرتے ہیں؟

اس دھندے کے لیے ایجنٹ زیادہ تر لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں سے وہ مجبور افراد لاتے ہیں جو اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرتے ہیں اور معاشی تنگی کے باعث آسانی سے جھانسے میں آ جاتے ہیں۔

ایف آئی اے ایک سال کے دوران اس نیٹ ورک کے 18 ملزمان کو گرفتار کرکے قانون کے شکنجے میں لائی۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے مریضوں کو آپریشن کے لیے زیادہ تر راولپنڈی لے جایا جاتا ہے جب کہ مریض اور ڈونر کے سیمپلز پشاور میں لیے جاتے ہیں، اس غیر قانونی دھندے میں ملوث زیادہ تر ایجنٹس اور سرجنز کا تعلق خود خیبرپختونخوا سے ہوتا ہے۔ 

 پشاور، نوشہرہ اور مردان میں قائم ایسے چار مراکز کو کارروائی کے بعد سیل کیا گیا ہے،کارروائی سے بچنے کے لیے یہ مراکز اکثر گھروں میں قائم کیے جاتے ہیں اور ایک سینٹر بنانے میں تقریباً 30 لاکھ روپے خرچ ہوتا ہے۔

گردوں کی پیوندکاری کے لیے مریض سے 50 لاکھ روپے تک وصول کیے جاتے ہیں جس میں ڈونر کو معمولی حصہ یعنی تقریباً 3لاکھ روپے دیا جاتا ہے جب کہ باقی رقم ایجنٹس، سرجن اور دیگر عملے کے درمیان تقسیم کی جاتی ہے۔

خیبرپختونخوا میں غیر قانونی گردوں کی پیوندکاری کا پورا عمل خفیہ ملاقاتوں، محدود رسائی والے مقامات اور متعلقہ ایجنٹس اور رابطہ کاروں کے ذریعے آگے بڑھایا جاتا ہے۔

اس دھندے کے خلاف اس سال 8 ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں، دھندے میں ملوث ملزمان کے لیے قانون 10 میں دس سال سزا مقرر کی گئی ہے جب کہ واردات میں ملوث سرجنوں کے پروفیشنل لائسنس بھی معطل کر دیے جاتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں