وفاقی وزیر برائے بجلی، پٹرولیم اور قدرتی وسائل عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ کراچی کو رواں موسم گرما میں اضافی 450 میگا واٹ بجلی ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے جامشورو اور کراچی کے ڈی اے سکیم 33 کے مابین 130 کلومیٹر لمبی 220 کلو واٹ ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن کو اپ گریڈ کرنے کا کام مکمل کرلیا ہے۔ سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وفاقی وزیر برائے بجلی، پٹرولیم اور قدرتی وسائل عمر ایوب خان نے 'کامیابی' کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے 'آنے والے موسم گرما میں کراچی کے لیے خوشخبری' قرار دی اور اس کا سہرا پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو دیا۔ انہوں نے کہا کہ نئی پیشرفت سے موسم گرما میں کراچی والوں کو مجموعی طور پر 11 سو میگاواٹ بجلی مہیا ہوسکے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کراچی الیکٹرک کے لیے قومی گرڈ سے گرمی کے مہینوں میں ونڈ جنریشن سے 150 میگاواٹ کے علاوہ 500 کے وی اور 220 کے وی نیٹ ورک سے زیادہ سے زیادہ 11 سو میگا واٹ بجلی کی فراہمی دستیاب ہوگی جو کراچی شہر کے لیے بجلی کی فراہمی کی صورتحال میں نمایاں طور پر بہتری لائے گی۔ https://twitter.com/OmarAyubKhan/status/1375782528477499394 ان کا کہنا تھا کہ اس سنگ میل کو بروقت انجام دینے میں این ٹی ڈی سی اور کے ای ٹیموں کی مربوط کوششوں کو بے حد سراہا گیا ہے۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے رواں ماہ کے اوائل میں کے الیکٹرک، این ٹی ڈی سی اور سنٹرل پاور خریداری ایجنسی (سی پی پی اے) کے مابین قومی گرڈ سے کراچی کو 150 میگاواٹ اضافی بجلی کی فراہمی کے لیے سہ فریقی بجلی خریداری کے معاہدے (ٹی پی پی اے) کی منظوری دی تھی۔ ٹی پی پی اے کے تحت، تیناگا، زفیر اور ہائیڈرو چائنا داؤد کے ونڈ پاور پلانٹس سے ہر ایک میں 50 میگاواٹ بجلی کی پیداوار نیشنل گرڈ کے ذریعے کے ای کو فراہم کی جائے گی۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کراچی کو 150 میگاواٹ اضافی بجلی کی فراہمی کی منظوری دے دی ہے۔ ای سی سی نے فیصلہ کیا تھا کہ یہ انتظام مکمل طور پر الگ ہے اور این ٹی ڈی سی کو کے ای کو 650 میگاواٹ کی فراہمی کے لیے موجودہ معاہدے سے کوئی گٹھ جوڑ نہیں ہوگا۔ دوسری جانب ماہرین خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی فراہمی کے انتظامات اور انڈسٹریل کیٹیو سے اضافی بجلی کی طلب کے سبب گرمیوں میں کراچی کو درکار بجلی کا بحران حل نہیں ہوسکتا۔