تازہ ترین

پی ٹی آئی غیرملکی فنڈنگ کیس کی سماعت آج ہوگی

پی-ٹی-آئی-غیرملکی-فنڈنگ-کیس-کی-سماعت-آج-ہوگی

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) سے متعلق غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت آج ہوگی۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کرے گا۔ رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے درخواست گزار اکبر ایس بابر کو نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کیس کی سماعت آج بروز منگل 19 اپریل سے روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے حکم کے خلاف پی ٹی آئی کی دو درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے یہ فیصلہ جاری کیا تھا، عدالت کی جانب سے فارن فنڈنگ کیس کو خارج کرتے ہوئے درخواست گزار اکبر ایس بابر کو کیس سے الگ کرنے اور پی ٹی آئی کی دستاویزات کو خفیہ رکھنے کی درخواست مسترد کی گئی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے اپنے تفصیلی حکم نامے میں پی ٹی آئی کی درخواست کو مسترد کر تے ہوئے کہا تھا کہ قانون اکبر ایس بابر کو کیس کی کارروائی میں حصہ لینے کی اجازت دیتے ہوئے اور ای سی پی کو آئینی ادارہ ہونے کے ناطے اکبر ایس بابر کی مدد لینے اور کیس کا نتیجہ میرٹ پر اخذ کرنے کا حق حاصل ہے۔ ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی کی مرتب کردہ ایک رپورٹ 4 جنوری کو سامنے آئی تھی جس میں تصدیق کی گئی تھی کہ پی ٹی آئی نے غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے فنڈز حاصل کیے اور حاصل شدہ فنڈز اور اپنے درجنوں بینک اکاؤنٹس کو چھپایا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے بڑی ٹرانزیکشنز کی تفصیلات دینے سے انکار اور پارٹی کو غیر ملکی اکاؤنٹس اور بیرونِ ملک سے حاصل ہونے والے فنڈز کی تفصیلات کے حصول میں کمیٹی کی بے بسی کا تذکرہ کیا گیا تھا۔ پورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے مالی سال 10-2009 اور مالی سال 13-2012 کے درمیان 31 کروڑ 20 لاکھ روپے کم ظاہر کیے، سالانہ تفصیلات بتاتی ہیں کہ صرف مالی سال 13-2012 میں 14 کروڑ 50 لاکھ روپے کم رپورٹ ہوئے۔ اس عرصے میں پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کا جائزہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی رائے میں رپورٹنگ کے اصولوں اور معیارات سے انحراف نہیں کرتا۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے دستخط شدہ سرٹیفکیٹ پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا جو ان کی پارٹی کے آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کی تفصیلات کے ساتھ جمع کرایا گیا تھا۔ رپورٹ میں پی ٹی آئی کے چار ملازمین کو اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں چندہ وصول کرنے کی اجازت دینے کے تنازعے کا بھی حوالہ دیتے ہوئےکہا گیا ہے کہ ان کے اکاؤنٹس کی چھان بین کرنا اس کے دائرہ کار سے باہر تھا۔ ای سی پی نے 18 جنوری کو پی ٹی آئی کے تمام ریکارڈ اور جولائی 2018 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ذریعے حاصل کیے گئے بینک اسٹیٹمنٹس تک رسائی کا حکم دیا تھا۔ ڈی کلاسیفائیڈ دستاویزات میں وہ تمام دستاویزات شامل ہیں جو ای سی پی نے ایس بی پی کے ذریعے 3 جولائی 2018 کو اپنے خط میں طلب تھیں۔ مذکورہ دستاویزات میں 2009 سے 2013 تک پاکستان میں کہیں بھی پی ٹی آئی کے زیر انتظام تمام بینک اکاؤنٹس کی فہرست، تاریخ کے ساتھ لین دین کی تفصیلات، ہر مالی سال کے لیے 2009 سے 2013 کے دوران بیرون ملک سے پارٹی کے اکاؤنٹس میں تمام فنڈز کی منتقلی کی ملک وار فہرست، ترسیلات زر کے نام اور تفصیلات، اور پی ٹی آئی کے زیر انتظام کیے گئے اور ہر مالی سال میں یعنی 2009 سے 2013 کے لیے پاکستان اور بیرون میں موجود تمام اکاؤنٹس کے ماہانہ بینک اسٹیٹمنٹس کی تفصیلات شامل تھیں۔ ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی نے درخواست گزار اکبر ایس بابر کے ان اہم دستاویزات تک رسائی کے پرزور مطالبات کے باوجود جولائی 2018 سے ان تمام ریکارڈز کو خفیہ رکھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے فارن فنڈنگ کیس کو 30 روز میں نمٹانے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی کے تحریر کردہ فیصلے میں پی ٹی آئی کی اکبر ایس بابر کو اس مقدمے سے الگ کرنے اور اس مقدمے کا ریکارڈ اکبر ایس بابر کو دینے سے روکنے کی درخواست خارج کر دی گئی تھی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں اس حوالے سے درخواستیں دائر کی گئی تھیں جنھیں الیکشن کمیشن نے 25 جنوری اور 31 جنوری کو مسترد کر دیا تھا۔ اب اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کا حکم نامہ برقرار رکھا ہے۔ فارن فنڈنگ کیا ہے؟ الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کی درخواست تحریک انصاف کے بانی رکن اور 2011 تک پارٹی میں مختلف عہدوں پر فائز رہنے والے اکبر ایس بابر نے اپنے وکلا سید احمد حسن شاہ اور بدر اقبال چوہدری کے ذریعے دائر کی تھی۔ پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کا کیس 14 نومبر 2014 سے زیر التوا ہے۔ اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے سیاسی جماعتوں کے لیے موجود قانون ’پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002‘ کی خلاف ورزی کی ہے اور اس لیے پارٹی چیئرمین عمران خان اور خلاف ورزیوں کے مرتکب دیگر قائدین کے خلاف کارروائی کی جائے۔ درخواست گزار اکبر ایس بابر کی الیکشن کمیشن کو حال ہی میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی اٹی آئی نے سال 2009 سے 2013 کے درمیان 12 ممالک سے 73 لاکھ امریکی ڈالرز سے زائد رقم اکٹھی کی تھی۔ واضح رہے کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈیننس 2002 کے تحت پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے لیے غیر ملکیوں سے فنڈز حاصل کرنا منع ہے۔ الیکشن کمیشن ایکٹ سنہ 2017 کے سیکشن 204 کے سب سیکشن 3 کے تحت کسی بھی سیاسی جماعت کو بلواسطہ یا بلاواسطہ حاصل ہونے والے فنڈز جو کسی غیر ملکی حکومت، ملٹی نینشل یا پرائیویٹ کمپنی یا فرد سے حاصل کیے گئے ہوں وہ ممنوعہ فنڈز کے زمرے میں آتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں