لاہور: پنجاب کابینہ میں ردوبدل کی خبریں کچھ روز سے زور پکڑ گئی ہیں۔اس حوالے سے قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب کابینہ میں ردوبدل کی خبریں زیرِ گردش ہیں جس کی وجہ سے وزراء میں بے چینی بھی بڑھ گئی ہے۔ وزراء نے گورنر پنجاب سمیت اہم رہنماؤں سے رابطے شروع کر دئیے ہیں۔پنجاب کی بیوروکریسی میں بھی بے یقینی کی صورتحال پائی جاتی ہے اور اس حوالے سے مختلف چہ مگوئیاں زیرِ گردش ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب کی تبدیلی اور پنجاب حکومت کی ایک سالہ کارگردگی کے خلاف سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا عروج پر ہے۔حکومت کی ایک سال کی کارگردگی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔زرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے وزراء اور وزیر اعلیٰ کی کارگردگی کے حوالے سے ایک رپورٹ بنی گالا پہنچا دی گئی ہے۔ اور محرم کے بعد بڑے فیصلے متوقع ہیں۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان پہلے ہی وفاقی کابینہ اور پنجاب کابینہ کو یہ بات کہہ چکے ہیں کہ جس کی کارگردگی سے وہ مطمئن نہ ہوئے اس کا محکمہ تبدیل کر دیا جائے گا یا پھر اسے عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب کی بجائے خفیہ اداروں سے وزرا کی کارکردگی کی رپورٹس طلب کیں جس کے بعد پنجابکے سات کابینہ اراکین کی وزارتوں کا قلمدان تبدیل کرنے اور نئے مشیر شامل ہونے کا امکان ہے جبکہ بیوروکریسی میں بھی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متوقع ہیں۔ عثمان بزدار کی تبدیلی کی خبریں بھی زور پکڑ رہی ہیں۔بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نے عثمان بزدار کو پنجاب کا وزیراعلی بنانے کی غلطی کا اعتراف کر لیا ہے۔پنجاب کی وزارت اعلیٰ کیلئے 3 نام لیے جا رہے ہیں جن میں میاں اسلم اقبال، عبدالعلیم خان اور شاہ محمود قریشی شامل ہیں۔