تازہ ترین

ندا یاسر پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیوں جارہا ہے؟

ندا-یاسر-پر-پابندی-لگانے-کا-مطالبہ-کیوں-جارہا-ہے؟

کراچی: سوشل میڈیا صارفین مارننگ شو کی میزبان ندا یاسر پر پابندی لگانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اداکارہ، پروڈیوسر اور مارننگ شو کی میزبان ندا یاسر اکثر اپنے مارننگ شوز کی وجہ سے سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنتی ہیں لیکن اس بار تو لوگ اتنے زیادہ برہم ہیں کہ ندا پر پابندی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ حال ہی میں ندا یاسر کے شو میں ساس بہو کے جھگڑوں سے متعلق مواد پیش کیا گیا اور ندا نے اپنے شو میں اصل زندگی کی ساس اور بہو کو مدعو کیا جس میں دونوں آن اسکرین ایک دوسرے سے اپنے اختلافات پر بات کرتی نظر آئیں۔ شو کے دوران ساس، بہو سے متعلق اپنی ڈیمانڈز بتاتی رہی اور اپنی بہو کو پڑھی لکھی ہونے کے باوجود اسے نیچا دکھاتی ہوئی نظر آئی۔ سوشل میڈیا پر ندا یاسر کے شو کی یہ مختصر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین سخت غصے میں آگئے اور ندا کے شو میں دکھائے جانے والے مواد پر شدید تنقید کرتے ہوئے ان پر پابندی کا مطالبہ کردیا۔ ایک خاتون نے شو کا کلپ ٹوئٹر پر شیئر کراتے ہوئے لکھا کیوں ندا یاسر کیوں؟ اس شو میں ایک ساس کی رجعت پسندانہ (دقیانوسی) سوچ پیش کی گئی ہے جو ایک پڑھی لکھی بہو تو چاہتی تھی لیکن اسے کام کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اور جب بھی گھریلو کاموں کی بات آتی ہے تو اسے اپنی بہو ’’پھوہڑ‘‘ نظر آتی ہے۔ https://twitter.com/NaylaAmir/status/1461344901480599558?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1461344901480599558%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.express.pk%2Fstory%2F2248915%2F24 عالیہ نامی خاتون نے ٹوئٹر پر مارننگ شو پیش کرنے والے چینل سے مطالبہ کیا کہ وہ ندا یاسر اور ان کے بے تکے مارننگ شوز پر پابندی لگائیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ندا یاسر کے مارننگ شوز میں دکھائے جانے والے مواد کو معاشرے کے لیے زہریلا قرار دیا۔ https://twitter.com/aliya_saqib/status/1461330719180046346?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1461330719180046346%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.express.pk%2Fstory%2F2248915%2F24 دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی ندا یاسر اور ان کے مارننگ شوز پر پابندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ https://twitter.com/JavKhal/status/1461042951690371081?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1461042951690371081%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.express.pk%2Fstory%2F2248915%2F24

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں