تازہ ترین

مودی سرکاری کو دہلی میں عبرتناک شکست 70میں سے صرف 7نشستیں حاصل کرسکی

مودی-سرکاری-کو-دہلی-میں-عبرتناک-شکست-70میں-سے-صرف-7نشستیں-حاصل-کرسکی

نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت دہلی کے باشندوں نے آرایس ایس کی انتہاپسندی اور مودی سرکار کی پالیسیوں کو عبرتناک شکست سے دوچار کردیا ہے. دہلی اسمبلی کے ریاستی انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو تیسری بار بھی بڑی بھاری لیڈ سے ہرا دیا ہے بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق نئی دہلی کی اسمبلی کے انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری ابتدائی نتائج کے تحت دہلی کی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی نے 70 میں سے 63 نشستوں پر کامیابی حاصل کر کے میدان مار لیا اور مودی سرکار کے غرور کو دھول چٹا دی ہے. ملک کی حکمراں جماعت بی جے پی ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باوجود صرف7 نشستیں حاصل کر پائی دہلی میں حکومت سازی کے لیے سادہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے 36 سیٹیں درکار ہوئی ہیں جب کہ عام آدمی پارٹی نے63 سیٹیں حاصل کر کے نہ صرف دوتہائی اکثریت حاصل کرلی ہے بلکہ تیسری بار اس کی حکومت دہلی میں قائم ہوگی. عام آدمی پارٹی کے کارکنان نے جیت کی خوشیاں میں مٹھائیاں بانٹیں جب کہ بی جے پی کے دفاتر میں ہ±و کا عالم ہے بی جے پی کی شکست کی ایک بڑی وجہ متنازع شہریت بل بھی ہے جسے مسلمانوں سمیت ملک کے سنجیدہ حلقوں نے مسترد کردیا تھا.دہلی کی سیاسی بساط کو الٹنے کے لیے بی جے پی حکومت کے صدر اور وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر اعلیٰ اتر پردیش یوگی سمیت کئی اعلیٰ عہدیداروں نے انتخابی حلقوں میں ڈیرے ڈال دیئے تھے اور حکومتی وسائل کا بے دریغ استعمال کیا گیا تھا جب کہ ہندو ووٹرز کو لبھانے کو لیے اقلیتوں کیخلاف زہر اگلا گیا اور نفرت کی فضا پیدا کی تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود ووٹرز نے مودی سرکار کی پالیسیوں کو ٹھکرا دیا.ملک کی بڑی سیاسی جماعت کانگرس دہلی سے ایک بھی نشست جیتنے میں کامیب نہیں ہوسکی ‘ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجروال کی جماعت 57 نشستوں پر سبقت لیے ہوئے ہے دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے رہنما اروند کیجریوال نے ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں اپنی جماعت کی بڑی کامیابی کے امکانات واضح ہونے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دلی کے لوگوں نے نئی سیاست کی بنیاد رکھی ہے انہوں کہا کہ یہ نئی سیاست کام کی سیاست ہے.بی جے پی نے دلی کے اسمبلی انتخابات جیتنے کے لیے اپنی پوری طاقت لگا دی تھی یہاں انتخابی مہم کی قیادت خود وزیر داخلہ امت شاہ نے کی انہوں نے تقریباً 40 ریلیوں اور جلسوں سے خطاب کیا تھا. وزیر اعظم مودی نے بھی کئی ریلیاں کیںمرکزی وزرا، کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اوردرجنوں رکن پارلیمان سمیت بی جے پی نے اپنی ساری طاقت دہلی میں لگادی مگر پھر بھی اسے بدترین شکست کا سامنا ہے.بی جے پی نے انتخابی مہم میں شہریت کے متنازع قانون ”سی اے اے”کے خلاف ہونے والے مظاہروں بالخصوص شاہین باغ کے احتجاج کو بنیاد بنا کر نفرت اںگیز اور منفی مہم چلائی شاہین باغ میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو بی جے پی نے ملک دشمنی اور غداری سے تعبیر کیا.اس مہم کا تقریباً سارا بیان شاہین باغ کے ان کے اپنے تصور پر محیط تھا لوگوں کو بتایا گیا کہ اگر عام آدمی پارٹی جیت گئی تو پوری دلی شاہین باغ بن جائے گی.بی جے پی کے ایک رہنما نے یہ تک کہہ دیا کہ شاہین باغ خودکش حملہ آوروں کا ”بریڈنگ گراو¿نڈ“ ہے بی جے پی نے عوام کو بار بار یہ بھی یاد دلایا کہ شاہین باغ کے سبب پوری دلی متاثر ہو رہی ہے جبکہ عام آدمی پر شاہین باغ کے واقعات کا کوئی اثر نہیں پڑ رہا تھا.بی جے پی کی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف پہلی بار اس قدر کھل کر نفرت کا اظہار کیا گیا جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا حالانکہ اترپردیش کے عام انتخابات اور اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کے خلاف نعرے سنے گئے لیکن اتنے بڑے راہنماﺅں کے منھ سے نہیں جنتا دلی میں بی جے پی بظاہر صرف نفرت کی بنیاد پر الیکشن جیتنا چاہتی تھی یہ حکمت عملی مودی اور امت شاہ گجرات میں استعمال کرتے رہے ہیں.اس مہم میں جن الفاظ کی گونج بار بار سنائی دی وہ غدار، دہشت گرد، شاہین باغ، پاکستان، اور مسلمان تھے لیکن نتائج سے لگ رہا ہے کہ دلی کے عوام نے سیاست کا یہ گجرات ماڈل قبول نہیں کیا اس مہم کے دوران کیجریوال کو بھی ذاتی طور پر ہدف بنایا گیا اور انہیں غداروں' اور ’دہشت گردوں کا حامی کہا گیا. ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج اس بات کے گواہ ہیں کہ دلی کے عوام نے بی جے پی کی نفرت انگیز مہم کو مسترد کر دیا ہے.عام آدمی پارٹی کی سب سے بڑی حمایت دلی کی کچی بستیوں سے آتی ہے ان بستیوں میں تقریباً 50 لاکھ باشندے رہتے ہیں ان کی حمایت جیتنے کے لیے انتخابات سے قبل مودی حکومت نے کچی بستیوں کو پکی بستیوں میں بدلنے کا قانون پاس کیا لیکن پھر بھی وہ ان باشندوں کا دل نہ جیت سکی. دلی کے غریب طبقے کے لوگوں کو یہ اندیشہ بھی تھا کہ بی جے کے اقتدار میں آنے سے انھیں اپنی شہریت ثابت کرنے کے لیے بہت سارے دستاویزات حاصل کرنے پڑیں گے اس ڈر نے بھی بہت سے ووٹروں کو بی جے پی کی طرف جانے سے روکا.

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں