مسلم لیگ ن کے 50 سے زائد اراکین قومی و پنجاب اسمبلی کے حکومت سے رابطے میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کابینہ کے سنیئر ممبران نے ن لیگی اعلٰی قیادت کی پالیسیوں سے خائف ممبران پنجاب اسمبلی کے رابطوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے 25 کے قریب ممبران صوبائی اسمبلی حکومت سے رابطے میں ہیں، مسلم لیگ ن کے باغی اراکین پنجاب اسمبلی اپنے گروپ کی تعداد 40 تک پہنچانے کی کوشش کر رہے جس کے بعد وہ صوبائی اسمبلی میں فارورڈ بلاک کا اعلان کر سکتے ہیں۔قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سے تعلق رکھنے والے اراکین ن لیگکا تعلق بھی پنجاب سے ہے ، کابینہ ارکان نے اصرار کے باوجود حکومت سے رابطے میں موجود لیگی اراکین قومی و پنجاب اسمبلی کے نام شیئر کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کمانڈ نے ان کے نام منظر عام پر نہ لانے کی درخواست کی ہے ۔ مسلم لیگ ن کے باغی ممبران نے حکومت سے درخواست کی کہ ممکنہ فارورڈ بلاک بنانے تک ان کے نام پردے میں رکھے جائیں۔پنجاب کابینہ کے سنیئر ممبران نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کا اعتراف کرنے والے اراکین پنجاب اسمبلی کے علاوہ ملاقات کی تردید کرنے والے تمام ایم پی ایز نے وزیراعظم سے ملاقات کی لیکن یہ ملاقات ایک وقت میں نہیں بلکہ مختلف گروپس کی صورت میں ہوئی تھی۔ حکومت سے رابطے میں رہنے والے اراکین نے وفاقی اور صوبائی بجٹ کی منظوری میں حکومت کی سپورٹ کی تھی۔مسلم لیگ ن کے مزید 10ممبران صوبائی اسمبلی وزیر اعلی سے ملاقات کر چکے ہیں جبکہ کچھ مزید ملاقات چاہتے ہیں اور وزیر اعظم سے بھی ملنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ لیگی ممبران اسمبلی وزیر اعلی تک مختلف چینلز سے رسائی حاصل کر رہے ہیں جس میں مسلم لیگ ق کی اعلٰی قیادت اور گورنر پنجاب بھی شامل ہیں، لیگی اراکین اسمبلی شاہ محمود قریشی اورجہانگیر ترین کے ذریعے بھی وزیر اعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار تک رسائی حاصل کررہے ہیں، لیگی باغی ممبران کا کہنا ہے کہ ہماری اعلٰی قیادت جمہوری سیاست کی بجائے صرف اپنے بڑوں کو نیب کیسز سے بچانے کے لئے ان کا استعمال کرنا چاہتی ہے جس کے لیے وہ ہرگز تیار نہیں ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کو سپورٹ کرتے رہیں گے ۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن میں دو بیانیے ہونے کی وجہ سے بھی اراکین باغی ہو رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ہم مریم نواز اور شہباز شریف کے بیانیے میں پھنس کر رہ گئے ہیں اور خود کو کسی مشکل سے بچانے اور اپنی سیاست بچانے کے لیے مسلم لیگ ن سے علیحدگی کا فیصلہ ہی ہمارے لیے درست ہے۔