چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے رانا سکندر ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی اور فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ بچے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں جس سے ان کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے سبب 16 سال سے کم عمر بچے غیر اخلاقی سرگرمیوں کے عادی ہو رہے ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا کہ آسٹریلیا اور فرانس کی پارلیمان نے 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز استعمال کرنے پر پابندی عائد کی ہے تاہم پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بچوں کے مستقبل کے تحفظ کیلیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ اس سے متعلق قانون سازی کا حکم دیا جائے۔
واضح رہے کہ 11 ستمبر 2025 کو فرانس میں 15 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی کی سفارش کی گئی تھی۔
فرانسیسی حکومت نے سوشل میڈیا مانیٹرنگ کیلیے مارچ میں کمیٹی قائم کی تھی جس نے 15 سال سے کم عمر بچوں کیلیے سوشل میڈیا پر پابندی کی سفارش کی۔
15 سے 18 سال کے نوجوانوں کیلیے رات 10 سے صبح 8 بجے تک بندش کی سفارش کی گئی۔ کم عمر بچوں پر پابندی کی سفارش کرنے والی کمیٹی رکن کا کہنا تھا کہ یہ پابندی پیغام دے گی کہ سوشل میڈیا 15 سال سے کم عمر افراد کیلیے محفوظ نہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا تھا کہ فرانسیسی حکومت کمیٹی سفارشات پر غور کے بعد فیصلہ کرے گی، کمیٹی نے عوامی آگاہی مہم چلانے اور ڈیجیٹل غفلت کو جرم قرار دینے کی بھی سفارش کی۔