وزیرآباد میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے لانگ مارچ) کے دوران پارٹی چیئرمین عمران خان پر حملے میں ملوث ملزم نوید کے وکیل نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام وقوعہ پلانٹڈ اور خود ساختہ تھا، عمران خان کو کوئی زخمی آئے نہ گولی چلائی گئی، گولی کنٹینر کے اندر سے چلائی گئے تھے۔ یہ سب ڈرامہ لانگ مارچ کو دوبارہ زندہ کرنے کیلئے کیا گیا۔ سانحہ وزیرآباد میں ملوث ملزم نوید کے وکیل میاں داؤد نے جمعرات 5 جنوری کو لاہور پریس کلب میں میڈیا نمائندگان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان پر حملے کی فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ کے بعد صورت حال واضع ہے کہ ملزم بلا جواز جے آئی ٹی کی حراست میں ہے، خود ساختہ متاثرہ فریق تحریک انصاف نے کہہ دیا ہے کہ نوید ہمارا ملزم نہیں، جے آئی ٹی نے بھونڈے طریقے سے تفتیش کی ہے، جب کہ ایف آئی آر ہونے سے پہلے جے آئی ٹی تشکیل دیدی گئی۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی خواہش پر جے آئی ٹی تبدیل کردی جاتی ہے، غلام محمود ڈوگر کے کنونئیر بننے کے بعد جے آئی ٹی فائل اٹھا کر زمان پارک جاتی ہے، جے آئی ٹی کیس کو ٹوئیسٹ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ میاں داؤد نے یہ بھی کہا کہ موقع پر موجود ویڈیو شواہد کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جارہا، ہلاک شخص معظم گوندل عمران خان کے گارڈ کی گولی لگنے سے ہلاک ہوا، معظم کی ہلاکت کی ویڈیو کو ریکارڈ کا حصہ ہی نہیں بنایا گیا۔ کل سے پی ٹی آئی گارڈز کا اسلحہ فرانزک کے لیے بھجوانے کا واویلہ کررہی ہے۔ ملزم کے وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ وقوعہ کے بنیادی حقائق کو ضائع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جے آئی ٹی درست تفتیش کرے تو معظم کا قاتل عمران خان کا گارڈ نکلے گا۔ ملزم نوید کے علاؤہ کسی نے فائر نہیں کیا سوائے عمران خان کی کنٹینر سے چلنے والے گولی کے۔ ایک سوال کے جواب میں میاں داؤد نے کہا کہ معظم کی ہلاکت ملزم نوید کے فائر کرکے بھاگنے کے چلنے والی گولی سے ہوئی۔ نوید کو لگنے والی گولی عمران خان کے کنٹینر سے فائر ہوئی، اپنے گارڈ اور عمران خان کو قتل کے مقدمہ سے بچانے کے لیے جے آئی ٹی نے سارے حالات و واقعات تبدیل کرنے کی کوشش کی، پولیس اہلکاروں کے بیانات کو غائب کرنے کی کوشش کی۔ ملزم کے وکیل کے مطابق ذاتی مفادات کی خاطر کیس کو خراب کرنے کے لیے رخ تبدیل کردیا گیا، فرانزک رپورٹ کے بعد ملزم کے ریمانڈ کی ضرورت نہیں رہتی، ملزم پر تشدد کرکے جے آئی ٹی مرضی کے نام اگلوانے کی کوشش کررہی ہے، عدالت نے ملزم کا نو جنوری تک جسمانی ریمانڈ دیدیا ہے۔ وکیل میاں داؤد نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کو ایک دن پہلے کیسے پتا چل گیا کہ اسی جگہ عمران خان پر فائرنگ ہوگی، اعجاز چوہدری کا بیان ریکارڈ کیا گیا نہ ہی پوچھا گیا کہ انہیں کیسے حملے کا علم تھا، جے آئی ٹی کی رپورٹ ، اعجاز چوہدری کی ٹوئیٹ دیکھیں حقائق کی نشاندہی ہوجائے گی۔ پریس کانفرنس کے دوران وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی ساری فائنڈنگ زمان پارک میں بیٹھ کر تیار کر رہی ہے، یہ کیوں اپنی ایف آئی آر درج کرانے سے بھاگ رہے ہیں، ہم تسلیم نہیں کرتے کہ عمران خان کو کوئی زخم آیا، یہ تمام زخم خود بنائے گئے ہیں، یہ سارا وقوعہ پلانٹڈ اور خود ساختہ تھا، یہ عمران خان کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے وقوعہ بنایا گیا، کبھی سات گولیاں لگی ہیں کبھی چار کا دعویٰ کیا جاتا رہا۔ انہوں نے حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مقتول معظم گوندل کا قتل ضائع نہیں جانا چاہیے۔ اگر معظم کے خاندان سے کوئی مقدمہ کرانے نہیں آتا تو استغاثہ عمران خان اور گارڈ کے خلاف درج کرانے پر غور کررہے ہیں، ملزم تین نومبر کو پکڑا گیا ، اس کو پکڑنے والے کارکن کو بلا کر سند دی گئی۔ وکیل میاں داؤد کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب ملزم نوید فائرنگ کی کوشش کرتا ہے پی ٹی آئی کارکن اسے پکڑ لیتے ہیں، پورے پاکستان کے پاس شہادت موجود مگر جے آئی ٹی کے پاس نہیں، جے آئی ٹی ٹھیک طریقے سے تفتیش کرے تو عمران خان کا گارڈ مجرم ہے، جے آئی ٹی نے عمران خان کے گارڈ کو بچایا، جے آئی ٹی نے عمران خان کے گارڈ کو بچانے کیلئے ساری صورتحال ہی بدل دی۔ https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1588162944231145472?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1588162944231145472%7Ctwgr%5E9e920c90629037d9a2936ba4e2d323641b16c862%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Fnews%2F40013634 فواد چوہدری واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے میں ان کی جان لینے کی کوشش کی گئی، تحقیقات سے ثابت ہوا کہ عمران خان پر تین حملہ آور قاتلانہ حملے کی کوشش میں شامل تھے۔ عمران خان پر حملے کی خبر سامنے آتے ہی ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا۔ واقعہ اور پس منظر پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے گزشتہ سال اکتوبر میں شروع ہونے والے حقیقی آزادی لانگ مارچ کے دوران وزیرآباد سے گزرتے ہوئے اللہ ہو چوک کے مقام پر پی ٹی آئی کنٹینر پر فائرنگ سے پارٹی چیئرمین عمران خان سمیت 14 افراد زخمی ہوئے تھے، جب کہ معظم نامی ایک شخص جاں بحق بھی ہوا، جس کے بارے میں ابتدائی طور پر یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ وہ سڑک کنارے موجود تھا اور مارچ کو دیکھ رہا تھا۔ https://twitter.com/Jemima_Khan/status/1588184297609236480?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1588184297609236480%7Ctwgr%5E9e920c90629037d9a2936ba4e2d323641b16c862%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Fnews%2F40013634