مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے امریکی نائب سیکریٹری اسٹیٹ وینڈی شرمن سے ملاقات میں کہا ہے کہ عالمی برادری کو چاہیئے کہ وہ افغانستان حکومت سے رابطے قائم کرے۔ ریڈیو پاکستان کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں فریقوں نے امریکا اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہار ، جب کہ اقتصادی تعاون کے ساتھ ساتھ خطے کی سیکیورٹی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقتا میں امریکی وفد نے افغان مہاجرین کو مدد فراہم کرنے اور افغانستان سے غیر ملکیوں کے انخلا میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔ https://twitter.com/DeputySecState/status/1446387306131251235?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1446387306131251235%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Furdu%2Fpakistan%2F2021%2F10%2F2402489%2F اپنے بیان میں معید یوسف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں سے علاقائی امن کو بھی خطرہ ہے۔ قبل ازیں نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان اور علاقائی امن سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے مشترکا علاقائی مقاصد کے حصول کیلئے پاک امریکا مذاکرات ناگزیر قرار دیئے۔ https://twitter.com/appcsocialmedia/status/1446366062338060330?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1446366062338060330%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Furdu%2Fpakistan%2F2021%2F10%2F2402489%2F وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورت حال میں عالمی برادری کی جانب سے مثبت شمولیت، انسانی امداد، مالیاتی وسائل کی فراہمی اور افغان عوام کے مصائب کو دور کرنے کیلئے پائیدار معیشت کی تعمیر کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں پرامن تصفیے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے نقطہ نظر میں ہم آہنگی موجود ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ افغانستان میں نیا سیٹ اپ امن اور استحکام کے ساتھ ساتھ تمام افغان عوام کی بہتری کیلئے کام کرے گا، افغان عوام کی نمائندہ اور وسیع البنیاد حکومت، بین الاقوامی برادری کیلئے قابل اعتماد شراکت دار ہو سکتی ہے۔ امریکی نائب سیکریٹری اسٹیٹ نے پاکستان اور امریکا کے درمیان موسمیاتی تغیر اور متبادل توانائی کے حوالے سے دو طرفہ مذاکرات میں ہونیوالی پیش رفت کی تعریف کی۔ انہوں نے بلوچستان میں آنے والے زلزلے اور اس کے نتیجے میں ہونیوالے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان معاشی تعاون، علاقائی روابط کے فروغ اور خطے میں قیام امن کے لیے امریکا کے ساتھ وسیع البنیاد، طویل المیعاد اور پائیدار تعلقات کے قیام کا خواہاں ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان باقاعدہ اور منظم ڈائیلاگ کا عمل ہمارے دوطرفہ مفاد کے ساتھ ساتھ مشترکہ علاقائی مقاصد کو فروغ دینے کے لیے بہت ضروری ہے۔ واضح رہے کہ امریکی نائب سیکریٹری اسٹیٹ وینڈی شرمن اور وفد کے 7 اراکین 2 روزہ دورے پر جمعرات 7 اکتوبر کو پاکستان پہنچے۔ امریکی وفد کا دورہ گزشتہ ماہ 23 ستمبر 2021 کو نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ قریشی اور امریکی ہم منصب سیکریٹری اسٹیٹ بلنکن کے درمیان ملاقات کے بعد ہو رہا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں وینڈی شرمن سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن کے بعد سینییر ترین عہدیدار ہیں۔ صدر جو بائیڈن کے اقتدار کے دوران کابل میں طالبان کی کامیابی کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والی وہ دوسری سینیر ترین امریکی عہدیدار ہیں۔ اس سے قبل سی آئی اے چیف بھی ستمبر میں پاکستان کا دورہ کرچکے ہیں۔