جب سے ڈیلی میل اخبار کی رپورٹ نے شہباز شریف پر زلزلہ زدگان کے فنڈزمیں فراڈ کرنے کی خبر شائع کی ہے تب سے حکومتی ارکان کے ہاتھ میں اپوزیشن پر تنقیدکرنے کا ایک اور ہتھیار آ گیاہے۔اگرچہ یوکے کا امدادی ادارہ اس خبر کی تردید کر چکا ہے اور شہباز شریف نے بھی ادارے پر عدالت میں کیس کرنے کی بات کی ہے مگر چیزوہی ہوتی ہے جو موقعہ پر مارکیٹ میں بک جائے۔ اب اس کیس کا فیصلہ جو بھی ہو حکومت نے اس خبر سے جو فائدہ اٹھانا تھا وہ اٹھا لیا۔اگرچہ اپوزیشن اس خبر کو پلانٹڈ کہتی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کو ساری کارروائی کا ذمہ دار قرار دے رہی ہے تاہم یہ سچ ہو یا نہ ہو اس خبر سے فائدہ حکومت کو ہی ہوا ہے کہ اپوزیشن دفاعی پوزیشن پر جا کھڑی ہوئی ہے۔ اسی خبر کے حوالے سے تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ چوری کا معاملہ ابھی اور ملکوں میں بھی جائے گا ابھی اور مزیدانکشافات ہونے ابھی باقی ہیں۔اپنے ایک بیان میں فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ اگر شہباز اینڈ سنز بشمول داماد سچے ہیں تو ملک سے کیوں بھاگے؟ ایرا کے افسر کے اعتراف کے بعد شہباز شریف کا خاندان بھی اقبال جرم کرلے، شہبازشریف کا خاندان کرپشن سے توبہ کرلے، توبہ کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چوری کا 'کھرا' برطانیہ جا رہا ہے، چوری کا معاملہ ابھی اور ملکوں میں بھی جائے گا، انکشافات ہونے باقی ہیں۔پہلی حکومت ہے جو چوروں کو گھر تک پہنچارہی ہے، چوری اور سینہ زوری اب نہیں چلے گی۔معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ لوٹا ہوا مال واپس کرنا پڑے گا، یہ 22 کروڑ عوام کا مقدمہ ہے۔شاہد خاقان، شہباز شریف جو کہتے ہیں وہ کرتے نہیں، شہبازشریف نے زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی بات کی تھی لیکن گلے لگا لیا، شہباز نے دھیلے کی کرپشن ثابت ہونے پر سیاست چھوڑنے کا بھی اعلان کیا تھا۔