تازہ ترین

شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے بعدپی ٹی آئی کے دو اور سینئر راہنما آمنے سامنے

شاہ-محمود-قریشی-اور-جہانگیر-ترین-کے-بعدپی-ٹی-آئی-کے-دو-اور-سینئر-راہنما-آمنے-سامنے

 پی ٹی آئی کی اندرونی چپقلشیں بھی ختم ہونے کانام نہیں لیتیں۔ایک کے بعد ایک لیڈر دوسرے کے خلاف محاذ کھڑا کر لیتا ہے یا پھر کوئی پارٹی پالیسی کے خلاف کھڑا ہو جاتا ہے۔پی ٹی آئی میں اب تک کی مشہور سرد جنگ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے درمیان تھی جسے وزیراعظم عمران خان نے بذات خود ختم کرایا۔اب ان کے بعد فواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ چکے ہیں۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور سابق وزیر اطلاعات و موجودہ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے۔فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ سب جانتے ہیں کہ فواد چوہدری صاحب کیوں پارٹی پالیسی اور وزیراعظم کے وژن سے ہٹ کر گفتگو کررہے ہیں۔فواد چوہدری کے درد کا بھی سب کو علم ہے۔ اس سے پہلے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکناکوجی فواد چوہدری نے 22 جولائی کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی رائے میں وزیراعظم کو واشنگٹن کے ایرینا ون میں پاکستانیوں سے خطاب میں امت مسلمہ کو درپیش مسائل پر بھی بات کرنی چاہیے تھی۔خیال رہے کہ اس سے قبل بھی حکمران جماعت تحریک انصاف کے مذکورہ دونوں رہنماو¿ں کے درمیان اختلاف رائے سامنے آچکا ہے۔یکم جون 2019 کو فواد چوہدری نے شکوہ کیا تھا ہے کہ اہم فیصلے ہو جاتے ہیں لیکن پتہ ہی نہیں چلتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی سابقہ وزارت (وزارت اطلاعات) میں غیر منتخب افراد نے مداخلت کی، ایک وقت میں 5 لوگ کام کریں تو وہی ہو گاجو ہوتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فیصلے منتخب لوگوں کو کرنے چاہئیں ناکہ غیر منتخب افراد کو، وزارتیں غیر منتخب لوگوں کی وجہ سے تبدیل ہوئیں، غیر منتخب افراد پر کافی اعتراضات ہیں، کیا پارٹی ان لوگوں کے حوالے کر دیں جو کونسلر بھی نہیں رہے؟ ہمارے فیصلوں میں بڑی سیاسی کمزوریاں ہیں، فیصلہ سازی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، ہمارے درمیان منتخب اور غیر منتخب افراد کی سرد جنگ جاری ہے۔فواد چوہدری کے اس بیان پر فردوس عاشق اعوان کا ردعمل سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کا اپنا نکتہ نظر ہے جس سے وہ اتفاق نہیں کرتیں۔ اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ پارٹی کیلئے جنہوں نے 22، 22 سال کام کیا، کیا انہیں نظر انداز کردیں۔ کوئی عقل کل نہیں ہوتا، اگر اسے پارٹی سے کوئی مشورہ دے تو وہ مداخلت نہیں ہوتی، یہ سوچ چھوٹی ہے جبکہ تحریک انصاف کا مشن بہت بڑا ہے۔فواد چوہدری کے تحفظات ہیں تو انہیں پارٹی قیادت سے بات کرنی چاہیے، پارٹی کے معاملات کو میڈیا پر نہیں لانا چاہیے۔یاد رہے کہ فواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان سے قبل شاہ محمود قرشی اور جہانگیر ترین کے درمیان بھی ایسی ہی سرد جنگ تھی جو کہ وزیراعظم عمران خان کی مداخلت کے بعد ہی ختم ہوئی اب بھی شایدوزیر اعظم عمران خان نوٹس لیں گے تو یہ دونوں بھی آپسی چپقلش ختم کریں گے۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں