اسلام آباد: کورونا وائرس اور موجودہ لاک ڈاؤن کے تناظر میں سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت ملتوی کردی جو 30 مارچ (پیر کے روز) سماعت کے لیے مقرر تھیں۔ اسی سے متعلق پیشرفت میں عدالت عظمیٰ نے درخواستیں، پٹیشنز، اپیلیں اور نظر ثانی کی پٹیشن دائر کرنے کے لیے ایک ماہ کی حد بھی ختم کردی کیوں کہ عدالت عظمیٰ کا مرکزی بینچ اور مختلف شہروں میں تمام رجسٹری برانچیں 21 اپریل تک بند رہیں گی۔ رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے جسٹس عیسیٰ کیس کی سماعت ملتوی کرنے کے بارے میں متعلقہ فریقین کو آگاہ کردیا ہے جس میں درخواست گزار جواب دہندہ شامل ہیں جبکہ نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی بینچ نے جسٹس عیسیٰ کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کو چیلنج کرتی درخواستوں کی سماعت کرنی تھی۔ اس سے قبل 24 فروی کو ہونے والی آخری سماعت میں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت عظمیٰ سے حکومت کی جانب سے 3 ہفتوں کے لیے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست پر غور کرنے کی استدعا کی تھی۔ اٹارنی جنرل نے یہ بھی کہا تھا کہ بہتر ہوگا کہ وہ وفاقی حکومت کی نمائندگی نہیں کریں کیوں کہ اس کیس میں پہلے دی آرا سے اس معاملے میں ذاتی مفادات کا ٹکراؤ ہے۔جس پر عدالت عظمیٰ نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو جسٹس عیسیٰ کیس میں نیا کل وقتی وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ساتھ ہی عدالت نے حکم دیا تھا کہ نہ تو اٹارنی جنرل اور نہ ہی وزیر قانون اس کیس میں وفاقی حکومت کے وکلا کی سربراہی کریں گے، تاہم اگر حکومت کل وقتی وکیل مقرر نہ کرسکی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری رحمٰن حکومت کی جانب سے اس کیس کی پیروی کریں گے کیوں کہ وہ اب تک تمام سماعتوں میں شریک ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ کا نوٹیفکیشن دوسری جانب سپریم کورٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ درخواست، پٹیشن اور اپیلیں دائر کرنے کے لیے ایک خاص مدت کی کوئی قید نہیں ہوگی۔عموماً اپیل یا پٹیشن دائر کرنے کے لیے لمیٹیشن ایکٹ 1908 کے تحت ایک خاص مدت مقرر کی گئی تھی جو 30 دن ہے۔ قبل ازیں 25 مارچ کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس بی سی اے) کے صدر سید قلب حسن نے موجودہ حالات کے تناظر میں چیف جسٹس گلزار احمد سے عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کے لیے مقررہ مدت کو ختم کرنے پر غور کی درخواست تھی۔ اس مقصد کے لیے ایس بی سی اے کی جانب سے 4 صفحات پر مشتمل پٹیشن جمعرات کے روز سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔پٹیشن میں استدعا کی گئی تھی کہ مارچ کے دوسرے ہفتے سے مقررہ مدت کی حد کو آئندہ حکم تک کے لیے ختم کردیا جائے۔ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سائلین کے عدالتوں تک پہنچنے میں مشکلات اور راستوں کی رکاوٹوں کے پیشِ نظر اسی قسم کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔