تازہ ترین

سعودی عرب میں گداگری کے سدِباب کے لیے نیا قانون متعارف کرا دیا گیا

سعودی-عرب-میں-گداگری-کے-سدِباب-کے-لیے-نیا-قانون-متعارف-کرا-دیا-گیا

گداگری میں ملوث مردوں اور خواتین کو ایک سال قید اور ایک لاکھ ریال جرمانے کی سزا ہو گی جدہ سعودی وزارت برائے محنت و سماجی بہبود کی جانب سے مختلف سرکاری محکموں کے ساتھ مِل کر مملکت سے گداگری کے سدِباب کے لیے بھرپور اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک نیا قانون عنقریب لاگو کر دیا جائے گا۔ جس کے تحت اگر کوئی مرد یا خاتون گداگری کو بطور پیشہ اپناتے ہیں تو اُنہیں قید اور جرمانے کی سزا بھُگتنا ہو گی۔نئے انسدادِ گداگری قانون کے تحت اگر کوئی مرد یا خاتون بالواسطہ یا بلا واسطہ طریقے سے پیسے مانگتا ہے، یا سڑکوں پر معمولی چیزیں فروخت کرتا ہے، یا خود کو زخمی یا مستقل معذور ظاہر کرتا ہے، یا پھر بچوں کے نام پر لوگوں کی ہمدردی حاصل کر کے اُن سے پیسے بٹورتا ہے، یا بٹورتی ہے تو اُنہیں بھکاری تصور کیا جائے گا۔ المدینہ اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئے قانون کی رُو سے اگر کوئی سعودی یا غیر سعودی مرد یا خواتین عوامی مقامات، مساجد، گیس اسٹیشنز، پبلک ٹرانسپورٹ یا دُکان پر لوگوں سے پیسے مانگتا پایا گیا تو اُس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔نئے قانون کے تحت اگر کوئی مرد یا خاتون پہلی بار بھیک مانگتے پکڑے جاتے ہیں تو اُن پر مقدمہ نہیں چلے گا بلکہ اُن سے تحریری حلف لیا جائے گا کہ وہ آئندہ وہ گداگری میں ملوث نہیں ہوں گے ۔ اگر کوئی فرد واقعی خراب مالی حالات، بیماری یا ذہنی مسائل کے باعث گداگری میں ملوث پایا گیا تو وزارت محنت کی جانب سے اُس کی امداد کے لیے لائحہ عمل وضع کیا جائے گا اور اُسے مالی امداد بھی فراہم کی جائے گی۔اگر کوئی سعودی خاتون یا مرد گداگری کے پیشے میں ملوث پائے گئے تو اُنہیں ایک سال کے جیل بھیج دیا جائے گایا ایک لاکھ سعودی ریال کا جرمانہ کیا جائے گا۔ بعض صورتوں میں دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی دی جا سکتی ہیں۔ غیر مُلکی گداگروں پر بھی یہی سزا اور جرمانہ لاگو ہو گا، بس اس میں اتنا اضافہ کیا گیا ہے کہ اُنہیں سعودی مملکت سے ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔اس مقصد کے لیے وزارت کی جانب سے گداگروں کا ایک ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا تاکہ اُن کی آسانی سے شناخت ہو سکے۔ جبکہ گداگری سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔ وزارت کے مطابق مملکت بھر میں انسدادِ گداگری کے لیے قائم 13دفاتر کی جانب سے گزشتہ سال مجموعی طور پر 2,710 گداگر مرد و خواتین پکڑے گئے۔ جن میں سے مردوں کی گنتی 570 جبکہ خواتین کی 2,140بتائی جاتی ہے۔ 

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں