تازہ ترین

سعودی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے پر مرد بھی بہت خوش نظر آتے ہیں

سعودی-خواتین-کو-ڈرائیونگ-کی-اجازت-ملنے-پر-مرد-بھی-بہت-خوش-نظر-آتے-ہیں

 آج سے تقریباً ایک سال قبل 24 جُون کو سعودی مملکت میں خواتین پر چار دہائیوں سے عائد ڈرائیونگ کی پابندی ہٹا لی گئی تھی۔ جس کے بعد سعودی خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء بھی شروع ہو گیا اور وہ سڑکوں پر گاڑیاں چلاتی بھی نظر آنے لگیں۔ ڈرائیونگ کی اجازت ملنے سےسعودی خواتین کی زندگیوں میں تو یقینا تبدیلی آئی ہے،اُن کے خاوند بھی اس پر بہت مطمئن اور خوش نظر آتے ہیں۔ایک سعودی فیصل القحطانی نے بتایا کہ وہ ایک کاروبار سے منسلک ہے۔ صبح کے وقت بچوں کو سکول لے جانے کے لیے نیند سے بیدار ہونا اور پھر اُنہیں دوپہر کو سکول سے واپسی پر لیے کر آنا بہت تکلیف دہ ہوتا تھا۔ کیونکہ اس سے کاروباری سرگرمیاں بہت متاثر ہوتی تھیں اور کئی بار نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ شاپنگ وغیرہ کا جھنجھٹ بھی ہر دُوسرے تیسرے دِن درپیش رہتا تھا۔تاہم جب سے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت مِلی ہے، میں بچوں کو صبح سکول چھوڑ آتا ہوں، جبکہ دوپہر کو اُنہیں گھر واپس لانے کی ذمہ داری میری اہلیہ نے سنبھال لی ہے۔ اس سے مجھے اپنے کاروبار پر پُوری توجہ مرکوز کرنے کا موقع مِل گیا ہے۔ درحقیقت سعودی حکومت کے اس فیصلے سے مردوں کو بھی بہت راحت اور آزادی نصیب ہوئی ہے۔ ایک اور سعود ی مرد نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا۔ایک خاتون نے بتایا کہ وہ اکثر گاڑی لے کر باہر نکلتی ہیں۔ اس دوران یہی دیکھا گیا ہے کہ لوگ خواتین کو عزت دیتے ہیں، اُن کے لیے راستہ چھوڑتے ہیں اور اُن کی رہنمائی بھی کرتے ہیں۔ جبکہ ایک بار میری گاڑی میں پٹرول ختم ہو گیا تو وہاں موجود ایک شخص بوتل میں پٹرول بھر کر لایا اور گاڑی کی ٹینکی میں ڈال کر چلا گیا۔ ا س سے پتا چلتا ہے کہ سعودی مردوں نے خواتین کی ڈرائیونگ کو بہت جلد قبول کر لیا ہے۔ محکمہ ٹریفک کے اعداد وشمار کے مطابق مملکت بھر میں اب تک ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد خواتین ڈرائیونگ لائسنس حاصل کر چکی ہیں۔ سب سے زیادہ خواتین ڈرائیورز ریاض میں ہیں تاہم مکہ مکرمہ میں ایک بھی خاتون ڈرائیوررجسٹرڈ نہیں ہے۔ س دوران یہی دیکھا گیا ہے کہ لوگ خواتین کو عزت دیتے ہیں، اُن کے لیے راستہ چھوڑتے ہیں اور اُن کی رہنمائی بھی کرتے ہیں۔ جبکہ ایک بار میری گاڑی میں پٹرول ختم ہو گیا تو وہاں موجود ایک شخص بوتل میں پٹرول بھر کر لایا اور گاڑی کی ٹینکی میں ڈال کر چلا گیا۔ رہنمائی بھی کرتے ہیں۔ جبکہ ایک بار میری گاڑی میں پٹرول ختم ہو گیا تو وہاں موجود ایک شخص بوتل میں پٹرول بھر کر لایا اور گاڑی کی ٹینکی میں ڈال کر چلا گیا۔ ا س سے پتا چلتا ہے کہ سعودی مردوں نے خواتین کی ڈرائیونگ کو بہت جلد قبول کر لیا ہے۔ محکمہ ٹریفک کے اعداد وشمار کے مطابق مملکت بھر میں اب تک ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد خواتین ڈرائیونگ لائسنس حاصل کر چکی ہیں۔ سب سے زیادہ خواتین ڈرائیورز ریاض میں ہیں تاہم مکہ مکرمہ میں ایک بھی خاتون ڈرائیوررجسٹرڈ نہیں ہے۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں