پاکستانی کمیونٹی کے خیال میں منفرد اقامہ کے حصول سے بہت سے مسائل سے نجات مِل سکتی ہے ریاض سعودی مملکت کی جانب سے غیر مُلکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے دو اقسام کے ویزوں کا اجراء کیا گیا ہے جن میں سے ایک اقامہ ممیزہ یعنی منفرد اقامہ ہے۔ یہ منفرد اقامہ اُن لوگوں کے لیے ہے جو مالی لحاظ سے مضبوط حیثیت کے حامل ہوں اور سعودی مملکت میں رہائش اختیار کر کے اپنا سرمایہ ایسے شعبوں میں لگانے کے خواہشمند ہوں جس سے حکومت، عوام اور خود سرمایہ کار کو بھی فائدہ پہنچے۔ سعودی حکومت کی جانب سے رہائشی اقاموں کے اجراء کا فیصلہ ملکی معیشت کو سہارا دینے اور تیل پر انحصار کم کرتے ہوئے دیگر شعبوں کو ترقی دینے کی خاطر کیا گیا ہے۔ اس خاص اقامے کے حصول کے لیے ایک الگ ویب سائٹ بھی قائم کر دی گئی ہے جہاں پر جا کر خواہش مند افراد اپنی رجسٹریشن کروا سکتے ہیں۔ سعودیہ میں مقیم دولت مند پاکستانیوں نے بھی اس پر بہت خوشی کا اظہار کیا ہے۔جدہ کی ایک نجی کمپنی میں گزشتہ 24 سال سے مینجر کے عہدے پر تعینات صلاح الدین کا کہنا ہے کہ وہ اقامہ ممیزہ کے حصول میں دلچسپی رکھتے ہیں کیونکہ اس سے اُنہیں کفیل کے جھنجھٹ سے آزادی مِل جائے گی اور وہ بڑے سکون سے اپنے گھر والوں کے ساتھ سعودی عرب میں زندگی گزار سکتے ہیں۔ اُمید ہے کہ یہ ویزہ غیر مُلکیوں کے لیے بہترین ثابت ہو گا۔ جدہ کے رہائشی پاکستانی رانا افضال احمد کا کہنا ہے کہ وہ مالی طور پر خاصے خوش حال ہیں تاہم سعودیہ میں کاروباراوررہائش کے حوالے سے ماضی میں بہت سی پابندیاں عائد تھیں۔ لیکن منفرد اقامہ کے اعلان کے بعد وہ اپنی فیملی سمیت اگلے دس پندرہ سال یہیں پر گزارنا چاہیں گے اور یہیں پر اپنا کاروبار بہترین طریقے سے جمائیں گے۔ اس کی ایک وجہ یہاں کے مقاماتِ مقدسہ سے اُن کی اُنسیت بھی ہے۔ سعودی حکومت کی جانب سے اس ویزہ اسکیم کا اجراء بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا، تاہم اب بھی ہو گیا تو ہم اسے اپنے لیے غنیمت جانتے ہیں۔