اس سلسلے میں 8 سے 14 سال کی بچیوں کے والدین اس تذبذب کا شکار ہیں کہ آیا وہ اپنی بچیوں کو یہ ویکسین لگوائیں یا نہیں، جس کی بڑی وجہ اس ویکسین کی افادیت سے آگاہی نہ ہونا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض اطفال ڈاکٹر محمد خالد شفیع نے سروائیکل کینسر کی وجوہات اور اسباب بیان کیے اور اس کے علاج سے متعلق آگاہی فراہم کی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس جسے ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی) کہتے ہیں، اس وائرس کا انفیکشن کئی طرح کے کینسر کا سبب بنتا ہے جس کی سب سے مہلک ترین شکل سروائیکل کینسر ہے، اس کا سب سے زیادہ شکار خواتین ہوتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس کینسر میں مبتلا ہوکر دنیا بھر میں سالانہ ساڑھے تین لاکھ خواتین موت میں منہ میں چلی جاتی ہیں۔ پاکستان میں سالانہ 5ہزار خواتین اس سے متاثر ہوتی ہیں جن میں 3ہزار سے زائد کا انتقال ہوجاتا ہے۔
اس کے پھیلنے کے بھی بہت سے ذرائع اور وجوہات ہیں اس کی روک تھام کیلیے ویکسین سب سے اہم ذریعہ ہے اور دنیا کے 149 ممالک میں یہ ویکسین باقاعدگی سے لگوائی جارہی ہے، جن میں خلیجی اور ایشیائی ممالک بھی شامل ہیں جبکہ آسٹریلیا میں سال2006 سے یہ ویکسین لگائی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کینسر کی ویکسین کے حوالے سے بہت سی غلط معلومات اور خدشات پائے جارہے ہیں، جنہیں دور کرنا بہت ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جب اس مہم کا آغاز کیا گیا تو سب سے پہلی ویکسین میں نے اپنی بیٹی کو لگوائی جو 13 سال دو ماہ کی ہے۔
ڈاکٹر محمد خالد شفیع نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو لوگ اس حوالے سے وی لاگز بنا رہے ہیں ان کا دور دور تک میڈیکل سائنس سے کوئی تعلق نہیں وہ محض ایک مفروضے کو بنیاد بنا کر اپنے خیالات کا اظہار کرہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں پوری قوم کو اس بات کا یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اس ویکسین کا کوئی نقصان یا سائیڈ افیکٹس نہیں ہے سوائے ایک بار سوئی چبھنے کی معمولی سی تکلیف کے۔