تازہ ترین

حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہُ کے مزار پر حملہ قبر کی بے حرمتی

حضرت-عمر-بن-عبدالعزیز-رضی-اللہ-تعالیٰ-عنہُ-کے-مزار-پر-حملہ-قبر-کی-بے-حرمتی

شام کے صوبہ ادلب کے شمال مشرقی علاقے میں بنو امیہ سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے آٹھویں خلیفہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مزار ان کی زوجہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ان کے خادم کی قبریں موجود تھیں جن پر گزشتہ روز شدت پسندوں نے حملہ کیا اور قبر سے جسد مبارک کو نکال کر ان کی بے حرمتی کی گئی۔ شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ مل کر لڑنے والے ملیشیا نے گزشتہ روز شمال مغربی صوبہ ادلب میں واقع آٹھویں اموی خلیفہ عمر بن عبد العزیز کی قبر کو شہید کیا اور ان کے جسد مبارک کو نکال کر بے حرمتی کی۔ مزار کی بےحرمتی کی سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کرتے ہوئے صارفین نے اس افسوس ناک واقعہ پر شدید ردعمل دیا ہے اور بھرپور مذمت کی ہے۔ مزار پر رکھا سامان غائب کردیا گیا۔ میرات النعمان کے علاقہ میں دیار الشرقی گاؤں میں واقع اس جگہ پر رواں سال فروری میں حکومت اور ملیشیا کی افواج کے قبضے کے بعد اس قبرستان کو نذر آتش کیا گیا تھا۔ https://twitter.com/Uxman_Kamboh/status/1266525533044686850 ترک خبر رساں ادارے کے مطابق عمر بن عبد العزیز کی باقیات کے مقام سے متعلق کوئی معلومات سامنے نہیں آسکی عمر ابن عبد العزیز جو پیغمبرؐ کے ساتھی اور دوسرے خلیفہ عمر ابن الخطاب کے فرزند تھے ان کو ایک حکمران کی حیثیت سے مسلم دنیا میں انتہائی احترام حاصل ہے جنہوں نے آٹھویں صدی میں 7 سال کے مختصر وقت میں انصاف قائم کیا انہوں پانچویں صحیح راہنما خلیفہ کا بھی خطاب ملا۔ بشارالاسد کے دور حکومت میں ایسا پہلی دفعہ نہیں ہوا کہ مدفون لوگوں کی قبروں کی بےحرمتی کی گئی ہو۔ فروری 2020 میں بھی ایسی ویڈیوز منظرعام پر آئیں تھیں جن میں حکومتی قوتوں اور ملیشیاؤں نے سنی علاقوں میں متعدد اپوزیشن جنگجوؤں اور کمانڈروں کی قبروں کی بے حرمتی کی تھی۔ ان ویڈیوز میں شامی فوجیوں کو لاشوں کی کھوپڑی سے کھیلتے دکھایا گیا تھا۔ مبینہ طور پر 2015 میں بھی اسی طرح کے مناظر دیکھنے میں آئے تھے جب حکومت کی فورسز نے حمص میں درجنوں قبریں نکالیں اور لاشوں کو چرا لیاتھا۔ پاکستانی علما نے بھی اس حوالے سے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتی سطح پر شامی حکومت سے رابطہ کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا جائے بلکہ شامی حکومت سے اس واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جائے۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں