اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کو پاناما پیپرز سے بڑی کہانی قرار دیا ہے۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ حدیبیہ پیپرملز کیس تقریباً 1242 ملین روپے کے فراڈ کی کہانی ہے اور یہ کیس بلحاظ حجم پانامہ پیپرز کیس سے بڑی کہانی ہے، اس کی ابتدا 2000ء میں ہوئی جب نیب نے حدیبیہ پیپرز کےخلاف ریفرنس دائرکیا، نیب نے نشاندہی کی کہ شریف خاندان نے ریاستی و حکومتی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکی، کیس احتساب عدالت میں آیا تو شریف فیملی ڈیل کرکے سعودی عرب چلی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 9/2008 میں معاملہ دوبارہ اٹھایا توپیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے مک مکا نےکیس پھر رکوا دیا، کہا گیا کیس نہیں چل سکتا چیئرمین نیب کے دستخط نہیں ہیں، کارروائی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کی گئی تو 2 رکنی بینچ نے منقسم فیصلہ سنایا، ریفری جج نے مقدمہ بندکرنے کی رائے کی حمایت کی تو مقدمہ 2014 میں بندکردیا گیا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اتنی تفصیلی تفتیش کے بعد اس کیس کا ایک دن بھی عدالتی ٹرائل نہیں ہوا، کیس بند کرنےکا فیصلہ دینے والےجج صاحب کے بھی بیرون ملک اثاثوں کا انکشاف سامنے آیا لیکن بدقسمتی سے ان جج صاحب کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی، امید ہے عدلیہ ان ججوں پر کارروائی کرے گی جنہوں نے شریف فیملی کی معاونت کی، انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام ادارے اپنا کردار ادا کریں۔ وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ اس مقدمے میں اب کچھ نئے حقائق بھی سامنے آئے ہیں جن پر تفتیش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حدیبیہ کیس کا پس منظر سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت کے دوران نیب کی جانب سے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا جس میں انھوں نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔ اسحاق ڈار بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئے اور کہا کہ یہ بیان انہوں نے دباؤ میں آ کر دیا۔ لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اکتوبر 2011 میں نیب کو اس ریفرنس پر مزید کارروائی سے روک دیا تھا جس کے بعد 2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے یہ ریفرنس خارج کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا تھا کہ نیب کے پاس ملزمان کے خلاف ناکافی ثبوت ہیں۔ اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، عباس شریف، شمیم اختر، صبیحہ شہباز، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر فریق ہیں جب کہ اسحاق ڈار کو بطور وعدہ معاف گواہ شامل کیا گیا۔ پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو نے حدیبیہ پیپرز ملز کے مقدمے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس دوبارہ کھولنے کی اپیل دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔ بعد ازاں نیب کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی جو کہ اعلیٰ عدلیہ نے 29 اکتوبر 2018 کو سماعت کے بعد مسترد کردی تھی۔