جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار 3 ملزمان نیب کو رقم واپس کرنے پر تیار ہو گئے ہیں۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ رقم واپس کرنے والے ملزمان میں خورشید انور جمالی،سید عارف علی اور سید آصف محمود شامل ہیں۔تینوں ملزمان نے پلی بارگین کی درخواست کر دی ہے۔ عدالت نے تینوں ملزمان کی جسمانی ریمانڈ میں 31 جولائی تک توسیع کر دی ہے۔آج احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی۔دورانِسماعت جج محمد بشیر کے استفسار نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ ان کی پلی بارگین درخواست کا کیا بنا ہے۔جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کوبتایا کہ ملزمان کی درخواست پر کام ہو رہا ہے۔دو ملزمان کی رپورٹ منظوری کے لیے ہیڈ کوارٹر بھیج دی ہے۔ جج محمد بشیر نے کہا کہ نیب ہیڈا کوارٹر کو حکم دیتا ہوں کہ جلدی کام مکمل کریں۔تینوں ملزمان کا کام ایک ساتھ مکمل کیا جائے۔ملزمان بہت خوش ہیں۔عدالت نے تینوں ملزمان کی جسمانی ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے 31 جولائی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ واضح رہے پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے بیان کے بعد تین شوگر ملوں کے مینجرز کو گرفتار کیا گیا تھا۔نیب ذرائع کے مطابق فنانس منیجر شوگر ملز ٹنڈو محمد کاظم علی کو گرفتار کیا۔ملزم نے اومنی گروپ کے ساتھ مل کر 846 ملین روپے کی خورد برد کی۔ اس کے علاوہ فیصل اور امان اللہ بھی گرفتار ہونے والوں میں شامل تھے۔ فنانس منیجر چیمبر شوگر ملز فیصل ندیم نے 4 کروڑ روپے جعلی دستاویزات کے ذریعے سندھ حکومت سے وصول کیے جبکہ جعلی کاغذات کے ذریعے اربوں روپے کے قرض بھی لئے۔ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کو 27 ملین روپے کا نقصان ہوا۔ تیسرا ملزم امان اللہ فنانس منیجر خوشکی شوگر ملز نے جعلی فرم بنا کر سندھ حکومت سے دو کروڑ کی سبسڈی لی اور کسانوں کے 18 ملین بھی ڈیفالٹ کیے۔ 9 ملازمین کے نام پر جعلی اکاؤنٹس بنا کر بیس ملین کا نقصان پہنچایا گیا۔ تینوں ملزمان کے چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے وارنٹ جاری کیے تھے۔