مظفرآباد: آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے جاری نسل کشی کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں. مظفر آباد میںیوم دفاع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی اقدامات سے خطے میں امن و امان کی صورتحال کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں‘سردار مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہیے. انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام اکیلی نہیں ہے، پوری پاکستانی قوم اور کشمیر کی عوام ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں. آزاد کشمیر کے صدر نے واضح کیا کہ دنیا کی کوئی قوت جموں و کشمیر کے حق خود ارادیت کو ان سے چھین نہیں سکتی‘انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام بھارتی ظلم و ستم کے خلاف 7 دہائیوں سے لڑ رہی ہے‘انہوں نے چین، ترکی اور ایران کا کشمیری عوام کے حق میں بیان دینے پر شکریہ ادا کیا. سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت برصغیر سے مسلمانوں کو نیست و نابود کرنا چاہتا ہے، مقبوضہ کشمیر پر حملہ پاکستان پر اور آزاد کشمیر پر حملہ ہے‘انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ دفاع کشمیر کے لیے خون کا آخری قطرہ بھی بہانے کے لیے تیار ہیں اور اپنے آخری سپاہی کی قربانی دینے کے لیے بھی تیار ہیں.انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے 60 لاکھ لوگ اس فوج کا حصہ ہیں اور یہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے 22 کروڑ عوام افواج پاکستانکے سپاہی ہیں. صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت نے تہذیبی جنگ کا آغاز کردیا ہے جسے ہم ختم کریں گے اور فتح حق کی ہوگی‘انہوں نے کہا کہبھارت نے ہندوستان کی خودمختاری واپس لے کر اپنے پورے ملک میں ایک ٹائم بم نصب کردیا ہے.انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی نے جو نعرہ کشمیر کو دیا تھا وہ آج وہاں کے پہاڑوں، سڑکوں، چوراہوں پر گونج رہا ہے، اور وہ نعرہ یہ تھا کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے. انہوں نے کہا کہ جہاں جنگیں لڑی جاتی ہیں وہاں دونوں جانب سے اسلحے کا استعمال کیا جاتا ہے تاہم کشمیری عوام دنیا کی واحد قوم ہے جو 9 لاکھ مسلح افواج سے نہتے نبرد آزما ہے‘انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیانات کا خیر مقدم کیا اور جرات مندانہ پوزیشن اختیار کرنے پر خراج تحسین پیش کیا. انہوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ پاکستان دفاع، قومی سلامتی اور معاشی اعتبار سے مضبوط ریاست بنے اور مجھے یقین ہے کہ پاکستان کے مضبوط ہونے سے اہل جموں و کشمیر کو ضرور آزادی ملے گی. خیال رہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست کو صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد مقبوضہ علاقہ اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی. بھارتی آئین کی دفعہ 35 اے کے تحت وادی سے باہر سے تعلق رکھنے والے بھارتی نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکتے ہیں اور نہ ہی سرکاریملازمت حاصل کر سکتے ہیں، یہ دونوں معاملات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ہدف تھے. بھارت کو اس اقدام کے بعد نہ صرف دنیا بھر سے بلکہ خود بھارتی سیاست دانوں اور اپوزیشن جماعت کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے‘یہی نہیں بلکہ بھارت نے 5 اگست کے اقدام سے کچھ گھنٹوں قبل ہی مقبوضہ وادی میں مکمل لاک ڈاﺅن اور کرفیو لگا دیا تھا جبکہ مواصلاتی نظام بھی منقطع کردیے تھے جو ایک ماہ گزرنے کے باوجود بھی تاحال معطل ہیں.