تازہ ترین

بچوں کو متوازن خوراک دیں

بچوں-کو-متوازن-خوراک-دیں

ڈاکٹر نادیہ سلیمکچھ عرصہ قبل مجھے اپنی ایک کزن کے گھر جانے کا اتفاق ہوا اور میں نے ایک دن ان کے گھر قیام کیا۔میری کزن اور ان کے میاں دونوں ایک بات پر پریشان تھے اور ان کی پریشانی کی وجہ یہ تھی کہ بچے کھانا نہیں کھاتے،دونوں بے بس دکھائی دے رہے تھے اور ان کی اس سلسلے میں کی جانے والی کوشش بے کار جارہی تھی۔مسز کاشف کے تین بچے ہیں بڑا بچہ سات سال کا چھوٹا تین سال کا اور بیٹی ایک سال کی ہے ۔دونوں میاں بیوی دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے پر چلاتے !مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے تھے ۔بچوں کی کھانے کی طرف رغبت نہ ہونے کے برابر تھی ۔اس طرح رات دودھ پینے سے بھی انکار کر دیتے بڑا بیٹا فرحان تو اپنے دادا کے ساتھ بیٹھ کر پورا کپ کڑک چائے پی ڈالتا۔ پھر ہر وقت مماچپس ،مماچاکلیٹ ،مماپیز اکھانے کی رٹ لگائے رکھتے اور مزے کی بات یہ ہے کہ ماں جب بڑے بیٹے کو یہ سب چیزیں مختلف اوقات میں فراہم کرتی تو وہ چھوٹے بچوں کو بھی بغیر طلب یہ کہہ کر کھلاتی کہ اگر انہیں نہ دیں تو وہ احساس کمتری میں مبتلا ہوں گے۔ بچوں کا طرز زندگی بنانے میں والدین کا کرداردیکھا جائے توبچوں کا طرززندگی بنانے میں والدین کا اہم حصہ ہونا چاہیے کیونکہ بچے پیدائشی طور پر اس طرز زندگی کے عادی نہیں ہوتے گھر کا ماحول انہیں ایسی زندگی گزارنے پر اکساتا ہے ۔نہ تو وہ پیدائشی طور پر کسی ذائقے کے عادی ہوتے ہیں نہ طرززندگی کے ۔جو غذا آپ چھوٹی عمر میں بچوں کو شروع کرواتی ہیں یہی ساری عمر کی پسند ناپسند کا معیار بن جاتا ہے اس لیے نوزائیدگی ہی میں بچوں کو ایسی غذا کا اور ذائقوں کا عادی بنائیں جو ان کی صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہو۔ اچھی غذائی عادات اپنانے میں ان کی مدد کرنا آپ کی ذمہ داری ہے ۔بہتر طریقہ تو یہ ہے کہ آپ بچوں کو ڈبوں میں بند خوراک کی بجائے گھر پر تیار کردہ خوش رنگ اور خوش ذائقہ خوراک اپنے ہاتھوں سے تیار کرکے کھلائیں۔اپنے بچوں کو سلاد اور پھلوں کا عادی بنائیں۔فریش جوس پلائیں۔ماہرین کہتے ہیں تین چارماہ کے بچے کو ٹھوس غذا شروع کروادینی چاہیے کیونکہ زیادہ عرصہ محض دودھ کا استعمال ان کی غذائی ضروریات پوری نہیں کر پاتا اور ان میں غذائی قلت کا باعث بنتا ہے ۔ مہمانداری میں بھی احتیاط سے کام لیںعام طور پر ہم مہمانوں کے لیے جو چیزیں اسٹور کرکے رکھتے ہیں وہ مہمانوں سے زیادہ ہم خود کھاتے ہیں ۔چاہیے تو یہ ہم مہمانوں کی تواضع بھی سادگی سیخ کریں۔انہیں دیسی مشروبات ،پھل وغیرہ پیش کریں۔مگر اس کی جگہ پیزا،کیک،پیسٹری،برگر ،چپس ،بوتل سے مہمانوں کی تواضع کا رجحان فروغ پارہا ہے اور یہی اشیاء ہم خود اور ہماری بچے بھی شوق سے کھاتے ہیں۔ اپنا اور اپنے بچوں کے دن کا آغاز کیسے کریں؟اپنا اور بچوں کے دن کا آغاز ایک گلاس دودھ یا تازہ جوس سے کریں جس سے آپ کا پورا دن خوشگوار گزرتا ہے مگر بیشتر گھرانوں میں بچے بغیر ناشتہ کیے سکول جاتے ہیں اور وہاں سے غیر معیاری چیزوں سے بھوک مٹاتے ہیں ۔آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ پھل اور سبزیاں ہماری صحت کے لیے کتنی ضروری ہیں ۔صبح کے ناشتہ کی بہت اہمیت ہے۔ بچوں کو پھل کھانے کی عادت ڈالیںماہرین کہتے ہیں روزانہ ایک سیب تو انائی کا قدرتی ذریعہ ہے اور روزانہ ایک سیب کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن صرف سیب پر ہی اکتفا کیوں کیا جائے۔ہمیشہ پھلوں کی مختلف اقسام کو اپنی روز مرہ خوراک میں شامل کرکے خود اور اپنے بچوں کو صحت مند اور بیماریوں سے دور رکھا جا سکتا ہے۔ بچوں کے ساتھ وقت گزاریںدن بھر میں تھوڑا وقت اپنے اور بچوں کے لیے وقف کریں اور ورزش کریں۔مٹاپا کبھی قریب نہیں آئے گا۔علاوہ ازیں قبض نہ ہونے دیں۔اس کے لیے ریشے(فائبر)سے بھر پور خوراک کا استعمال کریں۔ باقاعدگی سے کھانا کھائیں،بالخصوص ناشتہ کرنا تو انتہائی ضروری ہے ۔ایک اہم بات کہ بچوں کو وقت دیں انہیں اپنے پاس بیٹھا کر خود کھلائیں۔آپ کا نارمل رویہ بچے کی مثبت سوچ کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں