لندن: برطانویوزیراعظم بورس جانسن نے ملکہ برطانیہ سے پارلیمنٹ معطل کرنے کی درخواست کردی ہے. برطانوی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ بریگزٹ پر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، معطلی کے بعد برطانوی پارلیمنٹ قانون سازی نہیں کرسکے گی، بریگزٹ روکنے کیلیے بھی بل پاس نہیں کیاجاسکے گا بورس جانسن کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کی معطلی کے بعد ملکہ قوم سے خطاب کریں گی.واضح رہے کہ برطانیہ کی مرکزی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے لیڈر جیریمی کوربن نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ بورس جانسن کی حکومت کو گرانے کی بھرپور کوشش کریں گے. اس سلسلے میں انہوں نے اپنے ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں اور پارلیمان کے اراکین کو ایک خط تحریر کیا ہے. کوربن نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ موجودہ حکومت کے پاس بریگزیٹ کے حوالے سے کوئی مینڈیٹ نہیں ہے، لہذا وہ ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کریں گے.جیریمی کوربن نے اس خط میں مزید لکھا کہ اگر یہ تحریک کامیاب ہو جاتی ہے تو اس صورت میں وہ عبوری حکومت کے سربراہ بن سکیں گے. یاد رہے کہ بورس جانسن اور قدامت پسند پارٹی کی قیادت کے ادیگر امیدواروں کے دباﺅ کے درمیان مذاکرات شدہ بریکڑٹ کے امکانات میں جرمنی کا اعتماد کم ہوگیا ہے کہ وہ معاہدے کے بغیر انخلاءقبول کرلیں گے اگر یورپی یونین برطانوی انخلاءکی شرائط پر دوبارہ مذاکرات کیلئے انکار کردے.یورپی یونین میں اس بارے میں بھی تناﺅ پایا جاتا ہے کہ بریگڑٹ کی داستان کتنی دیر تک جاری رہنے کی اجازت دی جاسکتی ہے. فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کی پسند سے بالکل مخلتف لائن اختیار کی ہے، اور جرمنی کی چانسلر اینگلا مرکل کی جانب سے اصرار کیا جارہا ہے کہبرطانیہ کو مزید توسیع نہیں دی جاسکتی. کمیشن کے پیپرز نے خبردار کیا کہ معاہدے کے بریگڑٹ کے منفی اقتصادی اثرات مرتب ہوں گے،اور کہ یہ اثرات تناسب کے لحاظ سےیورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے مقابلے میں برطانیہ میں کہیں زیادہ مرتب ہوں گے. بریگڑٹ کے عمل کے دوران جرمنی نے معاہدے کے بغیر بریگڑٹ کے نقصانات کو محدود کرنے کے لیے یورپی یونین کے قوانین کو کس حد تک اپنانے کیلئے فیصلے کرنے میں مشکل کا سامنا کیا، جب برطانیہ اچانک قوانین کے نظام سے باہر نکل جائے گا اور نگرانی جو ہموار تجارت کو اجازت دے. جرمنی نے اخذ کردہ تجارت سے طیاروں کی لینڈنگ کے حقوق سے ہرچیز کیلئے مختصر المدتی نقصانات کو محدود کرنے کیلئے 19 قانونی تجاویز پیش کیں ہیں، اور قومی حکومتوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کے ذریعے اقدامات کی وسیع اکثریت پر پہلے ہی دستخط کیے جاچکے ہیں.