یہ واقعہ یوکرین کی جنگ پر روس اور امریکہ کے درمیان براہ راست تصادم کے بڑھتے ہوئے خطرے کو اجاگر کرتا ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ ڈرون بین الاقوامی فضائی حدود میں معمول کے مشن پر تھا کہ دو روسی طیاروں نے اسے روکنے کی کوشش کی۔
روس نے کہا کہ ڈرون "تیز چال" کے بعد گر کر تباہ ہوا اور اس بات سے انکار کیا کہ دونوں طیاروں نے براہ راست رابطہ کیا۔
روسی وزارت دفاع نے یہ بھی کہا کہ MQ-9 ریپر ڈرون اپنے ٹرانسپونڈرز کو بند کر کے اڑ رہا تھا۔
ٹرانسپونڈر مواصلاتی آلات ہیں جو ہوائی جہاز کو ٹریک کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ریپر ڈرون 20m (66ft) پروں کے پھیلا کر ساتھ نگرانی کرنے والے طیارے ہیں۔
ہمارا MQ-9 طیارہ بین الاقوامی فضائی حدود میں معمول کی کارروائیاں کر رہا تھا جب اسے ایک روسی طیارے نے روکا اور اسے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں MQ-9 مکمل طور پر گر کر تباہ ہو گیا۔
تصادم سے پہلے کئی بار Su-27 لڑاکا طیاروں نے "لاپرواہی، ماحول کے لحاظ سے غیر مناسب اور غیر پیشہ ورانہ انداز میں" ڈرون پر ایندھن پھینکا۔
امریکہ نے واشنگٹن میں روسی سفیر اناتولی انتونوف کو طلب کر کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کیا، ملاقات کے بعد روس کے سرکاری میڈیا نے انتونوف کے حوالے سے کہا کہ ماسکو نے ڈرون کے واقعے کو اشتعال انگیزی کے طور پر دیکھا۔