تازہ ترین

امریکی صدر نے عالمی ادارہ صحت کے فنڈز روک دیے

امریکی-صدر-نے-عالمی-ادارہ-صحت-کے-فنڈز-روک-دیے

صدی کی بدترین عالمی وبا سے نمٹنے میں ناکامی اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات پر ٹرمپ انتظامیہ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس پر وہ مستقل اپنا غصہ عالمی ادارہ صحت پر نکال رہے ہیں۔ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے وائرس کے حوالے سے چین کی غلط معلومات کو فروغ دیا جس کی وجہ سے یہ کئی گنا بڑے پیمانے پر پھیل گئی۔تحریر جاری ہے‎ انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ عالمی ادارہ صحت اپنے بنیادی فرض کی ادائیگی میں ناکام رہا لہٰذا اسے ذمے دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے سلسلے میں شفافیت برقرار رکھنے میں ناکام رہا اور میں اپنی انتظامیہ کو فنڈز روکنے کی ہدایت کرنے لگا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلاؤ اور سنگین بدانتظامی میں عالمی ادارہ صحت کے کردار کا جائزہ لیا جائے گا اور اب ہم بات کریں گے کہ جو رقم عالمی ادارہ صت کو جاتی تھی اس کا کس طرح استعمال کیا جائے گا۔] https://twitter.com/WhiteHouse/status/1250194670031974400 امریکی صدر نے کہا کہ اگر عالمی ادارہ صحت نے طبی ماہرین کو بھیج کر صورتحال کا جائزہ لینے کا اپنا فرض انجام دیا ہوتا اور وائرس کے حوالے سے چین کی شفافیت پر سوالات اٹھائے ہوتے تو اس وائرس کو پھیلاؤ سے روک کر کئی ہزاروں افراد کو مرنے اور عالمی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکتا تھا۔جان ہوپکنز یونیورسٹی کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال چین سے جنم لینے والے وائرس سے دنیا بھر میں 20لاکھ سے زائد افراد متاثر اور ایک لاکھ 24ہزار متاثر ہو چکے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ ڈبلیو ایچ او کےوسائل میں کمی کا مناسب وقت نہیں، وائرس کا پھیلاؤ اور اس کے خطرناک نتائج کو روکنے کیلئے یہ اتحاد اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر یکجہتی سے کام کرنے کا وقت ہے۔اقوام متحدہ دنیا بھر میں عالمی ادارہ صحت کا سب سے بڑا ڈونر ہے جس نے 2019 میں 400ملین ڈالر سے زائد کی رقم عطیہ کی تھی جو مجموعی بجٹ کا 15فیصد بنتی ہے۔آسٹریلین وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے امریکی صدر سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے تنقید کو کسی حد تک جائز قرار دیا اور کہا کہ عالمی اداری صحت نے چین کو مکمل سپورٹ کرتے ہوئے 'ویٹ مارکیٹس' کھولنے کی اجازت دی جہاں ذبح کیے جانے والے جانور فروخت کیے جاتے ہیں اور جہاں گزشتہ سال ووہان میں پہلا کیس سامنے آیا تھا۔ https://twitter.com/RepEliotEngel/status/1250227711932497935 لیکن انہوں نے کہا عالمی ادارہ صحت نے خصوصی طور پر پیسیفک خطے میں بہت کام کیا ہے اور ہم ان سے مکمل رابطے میں ہیں۔ا مریکا میں صرف منگل کو 2ہزار 200افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد امریکی معیشت اور دیگر سرگرمیوں کو فوری طوعر پر کھولنے یا نہ کھولنے کے حوالے بحث شروع ہو گئی ہے۔امریکا میں نیویارک شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں اب تک کم از کم 10ہزار افراد مر چکے ہیں۔امریکا کی جانب سے فنڈز روکے جانے کے بعد امریکی ایوان نمائندگان سمیت دیگر ممالک اور ماہرین نے خبردار کیا کہ فنڈز روکنے سے ادارے کی وائرس سے لڑنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ٹرمپ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بدترین بحران میں ہر گزرتے دن کے ساتھ صدر اپنی سیاسی بصیرت کا ثبوت دیتے عالمی ادارہ صحت، سیاسی مخالفین، چین، اپنے پیشرو کو ذمے دار ٹھہرا رہے ہیں تاکہ اس حقیقت سے لوگوں کی توجہ ہٹا سکیں کہ ان کی انتظامیہ اس بحران سے نمٹنے میں ناکام رہی اور اب اس سے ہزاروں امریکی انسانی جانوں کا ضیاں ہو رہا ہے۔امریکی میڈیکل ایسوسی ایشن نے ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے غلط سمت میں خطرناک قدم قرار دیا ہے۔ امریکی میڈیکل ایسوسی ایشن ڈاکٹر پیٹریس ہیرس نے کہا کہ ٹرمپ کے اس فیصلے سے کووڈ-19 کو شکست دینے میں کوئی مدد نہیں ملے گی اور انہیں اپنے فیصلے پر غور کرنا چاہیے۔جان ہوپکنز یونیورسٹی کے سینٹر فار ہیلتھ کے ماہر ڈاکٹر امیش ایڈلجا نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے اس وبا کے درمیان میں غلط پیغام جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت سے غلطی ہوئی جیسا کہ 2013 اور 2014 میں ایبولا کی وبا پھیلنے کے وقت ان سے غلطی ہوئی تھی۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں