پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعظم سواتی کو متنازع ٹوئٹس کیس میں بلوچستان پولیس نے گرفتار کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق اداروں کے خلاف متنازع ٹوئٹس کے کیس میں سینیٹر اعظم سواتی کو کوئٹہ میں درج مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ گرفتاری کے بعد بلوچستان پولیس سینیٹر اعظم سواتی کو کوئٹہ لے گئی ہے ۔ راولپنڈی جلسے میں تقریر کے بعد اعظم سواتی کے خلاف کوئٹہ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ اعظم سواتی کی کوئٹہ منتقلی پاکستان کی عدالتوں کے انسانی حقوق ریکارڈ پر ایک اورداغ ہے ، 75سال کے بوڑھے سینیٹراور وکیل کوبے عزت کیا جا رہا ہے ۔ ان کاکہنا تھا کہ عدالتیں پاکستان کی تاریخ کو مزید داغدار کرنے میں پیش پیش ہیں، جانے کب جج صاحبان احساس کریں گے کہ اللہ نےانھیں کس قدراہم ذمہ داریوں سے نوازا ہے۔ https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1598546613202432000?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1598546613202432000%7Ctwgr%5E39d767848faa460aac23a5993b183b4fb26e3961%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fgnnhd.tv%2Furdu%2Fnews%2F19697 اعظم سواتی کی گرفتاری سے قبل اسلام آباد کی مقامی عدالت سے اجازت لی گئی ، جبکہ گزشتہ روز عدالت نے اعظم سواتی کو 14 روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ دوسری جانب پاکستان تحریکِ انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اعظم سواتی کی گرفتاری کے خلاف درخواست جمع کرائی تھی۔ یاسمین راشد کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اعظم سواتی کی گرفتاری غیر قانونی ہے، ان کو سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا گیا ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ اعظم سواتی کی گرفتاری پر ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی جائے، اعظم سواتی کے خاندان پر ظلم ہوا ہے جس کا از خود نوٹس لیا جائے۔ یاد رہے کہ متنازع ٹوئٹس کے معاملے پر سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مقدمات درج کیے گئے تھے اور انہیں 27 نومبر کو ایف آئی اے نے حراست میں لیا تھا۔