اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تعیناتی پر نظر ثانی کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی حنیف عباسی کی تقرری کیخلاف درخواست کی سماعت کی ۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے ، دوران سماعت شیخ رشید کو روسٹرم پر بھی بلایا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جلسوں میں جس طرح عدالتوں پر الزام تراشی کی جاتی ہے وہ افسوسناک ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ سیاسی بیانیے بنائے جاتے ہیں کہ عدالتیں کسی کے کہنے پر کھلتی ہیں، عوامی جلسوں میں روز کہا جاتا ہے کہ عدالتیں رات کو کیوں کھلیں ؟ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے درخواست گزار شیخ رشید سے سوال کیا کہ کیا آپ کی اتحادی پی ٹی آئی کا اسلام آباد ہائیکورٹ پر اعتماد ہے؟ چیئرمین تحریک انصاف سے بھی پوچھ لیں اگر انہیں اعتماد نہیں تو ہم نہیں سنتے۔ چیف جسٹس اسلام آباد نے کہا کہ شیخ صاحب، یہ عدالتیں سب کے لیے ہیں، سیاسی بیانیوں میں اسے خراب کرنے کے لیے نہیں، اس پر شیخ رشید نے جواب دیا رائٹ سر۔ بعد ازاں عدالت نے (ن) لیگ کے رہنما حنیف عباسی کو وزیراعظم کا معاون خصوصی بنانے کے خلاف درخواست پر وفاق کو بذریعہ سیکرٹری کابینہ ڈویژن اور حنیف عباسی کو نوٹسز جاری کردیے۔ عدالت نے وزیراعظم کو حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تعیناتی پر نظرثانی کا حکم دے دیا اور مزید سماعت 17 مئی تک کے لیے ملتوی کردی۔