چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفرازڈوگر نے ہدایت کی کہ کسی بھی شہری کے خلاف فوری مقدمہ درج نہ کیا جائے، شہری کو لائسنس نہ دکھانے پر پہلے جرمانہ کیا جائے۔
چیف جسٹس (chief justice) کا کہنا تھا کہ یہ بات تو واضح ہو گئی کہ غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیو کرنے پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے، اگر کوئی بغیر لائسنس گاڑی ڈرائیو کرے تو حادثے کی صورت میں 302 لگ جاتی ہے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کا بڑا اقدام، لائسنسنگ کے لئے 15 نئے ڈیسک قائم
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پاکستان کو بنے ہوئے کتنا عرصہ ہو گیا ہے؟ 70 سال سے زائد ہو گئے انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ لائسنس رکھنا ہے،
اگر آپ کے پاس لائسنس ہے تو اس کی کاپی دکھا دیں۔
اس موقع پر سی ٹی او نے کہا کہ لائسنس میں ٹیمپرنگ کے بعد مختلف سکیورٹی فیچرز متعارف کرائے گئے ہیں، لائسنس نہ رکھنے والے کسی بھی شہری کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا۔
عدالت نے کہا کہ اب تو نادرا ایپ کے ذریعے شناختی کارڈ کی تصدیق ہو جاتی ہے، نادرا کی ایپ سے تمام ڈاکومنٹس کی آن لائن تصدیق بھی ہو جاتی ہے، سی ٹی او نے کہا کہ ہم اس کو نادرا سے لنک کر کے ڈیجیٹل کرنے کی کوشش کریں گے۔
اسلام آباد میں بغیر لائسنس ڈرائیونگ پر جیل، حکام نے تاریخ جاری کر دی
چیف جسٹس نے کہا کہ لائسنس نہ رکھنے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے تو ان کیلئے سٹیگما ہو گا، مقدمہ اندراج کے بعد شہری کریمنل ہسٹری میں آ جاتا ہے، جرمانہ کریں، جب کسی کو جرمانہ کریں گے تو وہ ریکارڈ پر ہو گا، دوسری مرتبہ سخت کارروائی کریں۔