وزارت خارجہ نے صحافی ارشد شریف قتل کیس کے حوالے سے تحریری رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی۔ ارشد شریف قتل سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں وزارت خارجہ نے تحریری رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی ہے۔ تحریری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کینیا اور متحدہ عرب امارات میں خصوصی نمائندہ بھیجنے پر غور کیا جا رہا ہے، جو مقامی حکام کیساتھ ارشد شریف قتل کی تحقیقات کا معاملہ اٹھائے گا۔ وزارت خارجہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کینیا اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہی، پاکستان اور کینیا کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطے پر بھی غور جاری ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیشل جے آئی ٹی کےساتھ ہر قسم کا تعاون کیا جائے گا، اور دفترخارجہ کا تعاون صرف باہمی قانونی معاونت اور ملزمان کی حوالگی درخواستوں تک محدود نہیں ہوگا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ تحقیقات جلد مکمل کرنے کیلئے کینیا اور یو اے ای کے متعلقہ حکام سے رابطے میں ہیں، کینیا کے سفیر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تحقیقات جلد مکمل کرکے رپورٹ فراہم کی جائے گی۔ واقعے کا پس منظر سینئر پاکستانی صحافی ارشد شریف کو 23 اکتوبر 2022ء کی رات کینیا میں مبینہ طور پر مقامی پولیس نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ کینیا کی پولیس کا مؤقف ہے کہ ارشد شریف جس کار میں سفر کر رہے تھے پولیس نے اسے مسروقہ سمجھا اور جب وہ عارضی رکاوٹوں کے باوجود نہیں رکی تو اس پر فائرنگ کی گئی۔ واقعے کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کی خصوصی ٹیم کینیا بھی گئی تھی، جس نے وہاں سے شواہد اکٹھے کئے تھے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے ارشد شریف کے قتل کی آزادانہ جوڈیشل کمیشن کے تحت انکوائری کروانے کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط بھی لکھا تھا۔