وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات نہ کیے تو قوم معاف نہیں کرے گی۔ خوارج کے سہولت کار بھی ان کے جرائم میں برابر کے شریک ہیں۔ کراچی سے پشاور تک قوم پوچھ رہی ہے کہ ملک کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سپہ سالار کے حوصلے اور سوچ پختہ اور عزم جوان ہے۔ عوام یکسو ہیں کہ ان خوارج کا مکمل اور ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیا جائے۔ وقت آگیا ہے کہ ہمیں دہشت گردی کے مسئلے سے متعلق درست فیصلے کرنے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں فلسطین سے متعلق پاکستان کا مؤقف اجاگر کیا۔ پوری قوم کا ایک ہی مؤقف ہے کہ غزہ میں جنگ بندی ہونی چاہیے۔ فلسطین کے عوام کو حق خودارادیت ملنا چاہیے، ہمارا یہی مؤقف ہے۔ پاکستان کو اللہ نے عزت دی کہ 57 اسلامی ممالک میں سے چنےگئے 8 ممالک میں شامل ہے۔ پاکستان کے عوام کی طرف سے جنگ بند کرانے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے کہا غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے مدد چاہتا ہوں۔ امریکی صدر نے کہا کہ مغربی حصہ غزہ سے الگ نہیں ہوگا۔ پاکستان نے غزہ میں امن کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔ واشنگٹن میں امریکی صدر سے ملاقات ہوئی جس میں فیلڈ مارشل بھی موجود تھے۔امریکی صدر سے باہمی تعلقات، تجارت ،انسداد دہشتگردی پر تفصیل سے بات ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب سے پاکستان کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ پاک سعودی دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے تعلقات کی باقاعدہ ایک شکل ہے۔ دفاعی معاہدے کے مطابق دونوں میں سے کسی ملک پر حملہ دونوں پر تصور ہوگا۔