تازہ ترین

ڈونلڈ ٹرمپ کی طالبان رہنما سے 35 منٹ تک گفتگو

ڈونلڈ-ٹرمپ-کی-طالبان-رہنما-سے-35-منٹ-تک-گفتگو

کابل: امریکا اور طالبان کے درمیان تاریخی معاہدے کے چند روز بعد ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان رہنما سے بذریعہ ٹیلی فون بات کی۔وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے بغیر کسی کا نام بتائے کہا کہ 'ان کی طالبان رہنما سے بات چیت بہت اچھی رہی'۔ 35 منٹ کی یہ گفتگو امریکا اور طالبان کے درمیان عارضی تشدد میں کمی کے معاہدے کے خاتمے کے بعد سامنے آئی جس کی وجہ امریکا-طالبان معاہدے میں طے شدہ 10 مارش سے کابل اور طالبان مذاکرات کا آغاز پر غیر یقینی ہوگیا ہے۔طالبان کی جانب سے فون کال میں کی گئی بات چیت کے بارے میں بتایا گیا کہ ملا بردار نے ٹرمپ سے 'افغانستان سے فوجی انخلا کے لیے موثر اقدامات کرنے کا کہا'۔تحریر جاری ہے‎امریکا طالبان معاہدے کے تحت غیر ملکی فورسز 14 ماہ میں افغانستان سے چلی جائیں گی جس کے بدلے میں طالبان سیکیورٹی ضمانتیں دیں گے اور کابل سے مذاکرات کریں گے۔ تاہم قیدیوں کے تبادلے پر تنازع نے سوالات کھڑے کردیے ہیں کہ کابل اور طالبان کے درمیان مذاکرات آگے بڑھ پائیں گے یا نہیں۔معاہدے میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت طالبان کے 5 ہزار قیدی رہا کریں گے جس کے بدلے میں طالبان ان کے ایک ہزار قیدی رہا کریں گے۔طالبان نے مذاکرات سے قبل اس پر زور دیا ہے تاہم افغان صدر اشرف غنی نے اس سے انکار کردیا ہے۔ ملا برادر نے ٹرمپ سے کہا ہے کہ 'کسی کو معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہ دی جائے'۔ دوحہ معاہدے اور افغانستان میں جاری امریکہ، افغان مشترکہ اعلامیے کے مابین واضح فرق مذاکرات کاروں کو درپیش رکاوٹوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔امریکا طالبان کے معاہدے میں قیدیوں کی رہائی کے لیے کہا گیا ہے جبکہ کابل سے جاری اعلامیے میں صرف دونوں اطراف سے 'قیدیوں کو رہا کرنے کے امکانات' کا تعین کرنے کا کہا گیا ہے۔معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد سے طالبان امریکا کے خلاف عوامی سطح پر 'فتح' کے دعوے کر رہے ہیں۔ طالبان حملہ عارضی تشدد میں کمی کے معاہدے کے خاتمے کے چند گھنٹوں بعد حکام کا کہنا ہے کہ 'طالبان نے افغان فوجی اڈوں پر درجنوں حملے کیے۔ان حملوں کی وجہ سے کابل اور طالبان کے درمیان مذاکرات پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران طالبان نے افغانستان کے 34 صوبوں میں سے 16 صوبوں میں 33 حملے کیے ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'حملوں کے نتیجے میں 6 شہری ہلاک ہورئے 14 زخمی ہوئے جبکہ 8 دشمن بھی ہلاک ہوئے اور 15 زخمی ہوئے'۔جنوبی قندھار صوبے کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'صوبے میں حملوں می سے ایک میں 2 فوجی ہلاک ہوئے'۔لوگار صوبے کے گورنر کے ترجمان کے مطابق حملے میں 5 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں