تازہ ترین

علی ظفر کے خلاف ہراسانی کے الزامات پر ٹوئٹ کرنے والی خاتون صحافی کی معذرت

علی-ظفر-کے-خلاف-ہراسانی-کے-الزامات-پر-ٹوئٹ-کرنے-والی-خاتون-صحافی-کی-معذرت

میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کا الزام لگائے جانے کے بعد علی ظفر کے خلاف ٹوئٹس کرنے والی خاتون بلاگر و سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ مہوش اعجاز نے گلوکار سے معذرت کرلی۔مہوش اعجاز کا شمار پاکستان کے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ، بلاگرز اور خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والی سرگرم کارکنان میں ہوتا ہے۔ انہوں نے گلوکارہ و اداکارہ میشا شفیع کی جانب سے اپریل 2018 میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے جانے کے بعد علی ظفر کےخلاف متعدد ٹوئٹس کی تھیں۔مہوش اعجاز نے میشا شفیع اور علی ظفر کے کیس کے حوالے سے بلاگ بھی لکھے تھے جن میں انہوں نے دونوں طرف سے کی جانے والی باتوں کا ذکر کیا تھا تاہم ان کی ہمدریاں میشا شفیع کے ساتھ تھیں۔ https://twitter.com/mahwashajaz_/status/1229490990190342151 مہوش اعجاز نے علی ظفر کی فلم ’طیفا ان ٹربل‘ کا بائیکاٹ کرنے سمیت انہیں ایک ایوارڈ میں نامزد کرنے کے حوالے سے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف ٹوئٹس کی تھیں۔تاہم اب انہوں اپنی تمام ٹوئٹس کو واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے گلوکار علی ظفر اور ان کے اہل خانہ سے معذرت کی ہے۔ مہوش اعجاز نے 18 فرروی کو متعدد ٹوئٹس کے ذریعے علی ظفر کے خلاف کی گئی ٹوئٹس پر وضاحت کرتے ہوئے ان سے اور ان کے اہل خانہ سے معذرت کی۔ https://twitter.com/mahwashajaz_/status/1229490998344126465 ابتدائی طور پر مہوش اعجاز نے ایک ٹوئٹ کی کہ ’وہ علی ظفر اور ان کے اہل خانہ کو تکلیف پہنچانے پر معذرت خواہ ہیں، کیوں کہ ان کی جانب سے ہی کچھ واقعات کو سامنے لانے کے بعد ان کی مشکلات میں اضافہ ہوا تھا‘۔انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ وہ کس خاص وجہ کے باعث علی ظفر اور ان کے اہل خانہ سے معافی مانگ رہی ہیں تاہم انہوں نے اپنی ٹوئٹس میں علی ظفر اور میشا شفیع کے عدالت میں زیر سماعت کیس کا ذکر کیا۔ https://twitter.com/mahwashajaz_/status/1229715300934914048 مہوش اعجاز نے لکھا کہ چوں کہ علی ظفر اور میشا شفیع کا کیس ابھی عدالت میں زیر سماعت ہے اور جلد ہی اس کے نتائج سامنے آنے والے ہیں جس کے بعد لوگوں کو اس بات کا علم ہوجائے گا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ اپنی ایک اور ٹوئٹ میں مہوش اعجاز نے مذکورہ کیس میں متحرک افراد کے حوالے سے بھی بات کی اور بتایا کہ انہیں اس کیس میں پیش پیش کچھ افراد سے مایوسی بھی ہوئی تاہم انہوں نے اس مایوسی کی وضاحت نہیں کی۔اپنی اسی ٹوئٹ میں مہوش اعجاز نے اعلان کیا کہ وہ علی ظفر پر لگائے گئے تمام الزامات والی ٹوئٹس واپس لے رہی ہیں۔معروف بلاگر کی جانب سے معافی کی ٹوئٹس کیے جانے کے بعد کئی افراد نے ان پر تنقید بھی کی جب کہ بہت سارے افراد نے ان کی معذرت اور غلطی ماننے کو بہادری سے بھی تشبیہ دی۔ بعض افراد نے مہوش اعجاز پر الزامات لگائے کہ انہوں نے پیسوں کے عوض علی ظفر کے خلاف الزامات لگائے تھے جس کے بعد انہوں نے ایک اور طویل وضاحتی ٹوئٹ کی اور بتایا کہ انہوں نے کبھی بھی پیسوں کے لیے ٹوئٹس نہیں کیں۔انہوں نےاپنی وضاحتی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’انہوں نے کبھی بھی کسی سے ٹوئٹس کے لیے پیسے نہیں لیے اور نہ ہی وہ پیسوں کے عوض ایسا کرتی ہیں تاہم وہ یہ سب کچھ اپنی سوچ اور ان ثبوتوں کی بنا پر کرتی ہیں جو انہوں نے اس وقت دیکھ رکھے ہوتے ہیں۔ انہوں نے اپنی وضاحتی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’وہ کوئی عدالت نہیں، جج و جیوری نہیں، وہ کوئی ایسی اتھارٹی نہیں جو یہ فیصلہ کرے کہ کون مجرم ہے، اس لیے وہ کسی کے حوالے سے فیصلہ کرنے والی نہیں۔مہوش اعجاز نے لکھا کہ وہ حاصل ہونے والی معلومات اور واقعات کو خود دیکھنے کے بعد جو اچھا سمجھتی ہیں وہ لکھتی ہیں تاہم انہیں ملنے والی معلومات نامکمل بھی ہو سکتی ہے اور اگر عدالتیں کسی کو بے قصور ٹھہراتی ہیں تو وہ پہلی شخصیت ہوں گی جو اپنی غلطی کو تسلیم کریں گی۔ انہوں نے طویل ٹوئٹ میں لوگوں سے خود پر تنقید کرنے سے روکا اور کہا کہ کم سے کم انہیں پیسوں کے عوض ’بکاؤ‘ نہ سمجھا جائے کیوں کہ انہوں نے ایسا کبھی نہیں کیا۔مہوش اعجاز کی اس وضاحتی ٹوئٹ پر بھی لوگوں نے ان پر تنقید کی اور کہا کہ یہ سب کچھ پہلے سوچنا تھا تاہم بعض افراد نے ان کی تعریف بھی کی اور کہا کہ انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا۔خیال رہے کہ مہوش اعجاز سے قبل ایک اور صوفی نامی خاتون نے بھی علی ظفر سے ستمبر 2019 میں جنسی ہراسانی کے جھوٹے الزامات لگانے پر معافی مانگی تھی۔ صوفی نامی خاتون نے ٹوئٹر پر اداکار سے معذرت کرتے ہوئے لکھا تھا کہ انہیں ایک خاتون نے بتایا تھا کہ علی ظفر نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا تاہم وہ نامکمل معلومات تھی اور انہوں نے نامکمل معلومات پر بھی گلوکار کےخلاف ٹوئٹس کیں۔خاتون کی جانب سے معافی مانگے جانے کے بعد علی ظفر نے بھی ان کی تعریف کی تھی اور کہا تھا کہ اپنی غلطی کو تسلیم کرکے معافی مانگنا بہادری کا کام ہے۔ خیال رہے کہ علی ظفر کے خلاف بہت سارے افراد اور خاص طور پر خواتین نے اپریل 2018 کے بعد اس وقت سوشل میڈیا پر الزامات لگانا شروع کیے تھے جب کہ میشا شفیع نے ان پر ٹوئٹ کے ذریعے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔علی ظفر نے میشا شفیع کے الزامات کو مسترد کیا تھا اور بعد ازاں انہوں نے گلوکارہ کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے پر لاہور کے سیشن کورٹ میں ایک ارب روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا جس پر درجنوں سماعتیں ہو چکی ہیں۔ سیشن کورٹ میں علی ظفر اور ان کے 11 گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں اور اب میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات قلم بند ہوں گے، اسی کیس میں میشا شفیع اور ان کی والدہ اداکارہ صبا حمید بھی اپنا بیان ریکارڈ کروا چکی ہیں۔اسی عدالت میں میشا شفیع نے بھی علی ظفر کے خلاف 2 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے جس پرعدالت نے سماعت روک رکھی ہے اور حکم دیا ہوا ہے کہ پہلے علی ظفر کے ہرجانے کے کیس کا فیصلہ ہوگا۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں