تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے نے امریکی صدر جوبائیڈن اور مودی کی ملاقات سے متعلق وائٹ ہاؤس کےاعلامیہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر یا وائٹ ہاؤس کو اعلامیہ جاری کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا، واشنگٹن نے ہی گجرات میں دہشت گردی پر مودی کا ویزا بند کردیا تھا، گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کو قتل، خواتین کی عصمت دری کی گئی، مودی کے ہاتھ اس وقت بھی خون سے رنگے تھے، آج بھی ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آج بھی کشمیری مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے، کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان آج بھی دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑ رہاہے،پاکستان کو دہشت گردی کا ورثہ امریکہ کی وجہ سے ملا، امریکہ خطے میں کو دہشت گردی کا ناسور چھوڑ کر گیا، پاکستان آج بھی اس سے نبردآزما ہے، آج بھی ہمارے فوجی جوان شہید ہورہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو دہشتگردی کا پس منظر یاد رکھنا چاہیے، خطے میں دہشتگردی کی بیج بونے میں امریکا کا بھی کردار ہے ، بھارتی حکمران دہشت گردی کو پروان چڑھارہے ہیں۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ امریکا اپنے اقتصادی مسائل کی وجہ سے اس قسم کے بیانات دے رہا ہے، امریکا، بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور قتل عام کو اگنور کر رہا ہے، مودی کے ہاتھ مسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں کے خون سے رنگے ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امریکہ کو اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کشمیریوں پر مظالم یاد نہ آئے، امریکہ کی چھوڑی دہشت گردی کا پاکستان أٓج بھی مقابلہ کر رہا ہے ، بھارت میں وزیر اعظم اور وزرا دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں ، وائٹ ہاوس اعلامیہ خطے کی تاریح اور امریکی کردار سے نابلد ہونے کا ثبوت ہے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت کے لوگوں نے کہا پلوامہ ان کا اسٹیج ڈرامہ تھا ، مودی کے پلوامہ ڈرامے سے 2ممالک ایٹمی جنگ پر پہنچ چکے تھے، حکومت وائٹ ہاؤس کے اعلامیہ کا ضرور جواب دے گی۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ ایک وقت تھا جب مودی گجرات کےوزیراعلیٰ تھے، گجرات میں مودی کی سرپرستی میں مسلمانوں کاقتل عام ہوا، اس وقت امریکا نےنریندر مودی کے ویزاپرپابندیاں لگائی تھیں، آج وہی سلسلہ پورےہندوستان میں جاری ہے۔
وفاقی وزیر نے روز دیا کہ پاکستان کو جغرافیائی لحاظ سے چین روس اور پڑوسیوں سے تعلقات مضبوط بنانے چاہیں لیکن امریکا کی اسٹریٹیجک اسٹیکس ہمیشہ کمرشل ہوتی ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا ہم تونائن الیون کےبعدبھی انکےاتحادی بنے، جولوگ دہشتگردی کررہےہیں اورسرحدپارجارہےہیں یہ امریکی جنگ کاشاخسانہ ہے، آج بھی پاکستانی قوم حلیف ہونے کاجرمانہ بھگت رہی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دونوں افغان جنگوں میں پاکستان ہراول دستہ تھا، اس جنگ کےنتیجےمیں ہم نےدہشتگردی کوملک میں دعوت دی، ان کے لئےجنگیں کمرشل انویسٹمنٹ ہوتی ہے، آج یورپ میں جوجنگ جاری ہےوہ بھی اسی طرح کی ہے۔
وزیر دفاع نے امریکی صدر اورگجرات کے قصائی کے مشترکہ اعلامیے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج صبح جوامریکی اعلامیہ آیا وہ پاکستانی قوم اورحکومتوں کیلئےشرمناک ہے۔