احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کرتے ہوئے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدم موجودگی میں فیصلہ سنایا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی بھی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو مجموعی طور پر 1574 ملین روپے جرمانہ کیا گیا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی 787 ملین روپے فی کس جرمانہ ادا کریں گے۔
بانی پی ٹی آئی کو 10سال کے لیے نااہلی کی سزا بھی سنائی گئی جبکہ دونوں 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے اہل نہیں ہوں گےے
سماعت کے آغاز پر جج محمد بشیر نے کہا کہ خان صاحب آپ نے 342 کا بیان تیار کیا ہے، جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جی میں نے تیار کیا ہے میرے وکلاء اور بشریٰ بی بی کو آنے دیں تو میں اپنا بیان جمع کروا دوں گا۔
جج نے کہا کہ آپ اپنا بیان عدالت میں جمع کرائیں ہم نے کارروائی آگے بڑھانی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ کو اتنی جلدی کیا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہماری حکم امتناع کی درخواست خارج کر دی ہے، مجھے تو اسسٹنٹ سپرٹنڈنٹ نے حاضری لگوانے کے لیے عدالت بلایا۔
بانی پی ٹی آئی یہ کہہ کر کمرہ عدالت سے اپنی بیرک روانہ ہوگئے۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو دوبارہ کمرہ عدالت بلانے کے لیے پیغام بھیجا۔
اسسٹنٹ سپرٹنڈنٹ جیل نے عدالت میں بیان دیا کہ بانی پی ٹی آئی کمرہ عدالت آنے کے لیے تیار نہیں، جس پر عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا نام پکارنے کی ہدایت کر دی۔ عدالتی اہلکار نے اونچی آواز میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا نام پکارا لیکن پکار کے باوجود بانی پی ٹی آئی عدالت نہیں آئے۔
سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے فیصلہ سنایا۔
فیصلے کے بعد بشریٰ بی بی گرفتاری دینے کے لیے خود اڈیالہ جیل پہنچیں جہاں انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کو الگ الگ سیلز میں رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔