نیورا لنک نے ٹوئٹر پر اس بارے میں پیغام جاری کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا ہےجسے ایلون مسک نے بھی اپنے ٹویٹر پر شیئر کیا۔
نیورالنک نے ٹوئٹر پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ہم یہ بتاتے ہوئے بہت پُرجوش ہیں کہ ہمیں اپنی پہلی انسانی طبی تحقیق شروع کرنے کے لیے ایف ڈی اے کی منظوری مل گئی ہے۔ نیورالنک کے مطابق کلینیکل ٹرائل کے لیے بھرتی ابھی شروع نہیں کی گئی۔
ایلون مسک کا دسمبر میں سٹارٹ اپ کی جانب سے ایک پریزنٹیشن کے دوران کہنا تھا کہ نیورالنک امپلانٹس کا مقصد انسانی دماغوں کو کمپیوٹر کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کے قابل بنانا ہے۔
انہوں نے اُس وقت کہا تھا کہ ’ہم اپنے پہلے انسانی (امپلانٹ) کی تیاری کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں، اور ظاہر ہے کہ ہم کسی انسان میں ڈیوائس لگانے سے پہلے انتہائی محتاط رہنا چاہتے ہیں کہ یہ اچھی طرح کام کرے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل مارچ 2023 میں ایف ڈی اے نے نیورالنک کو اس طرح کے کلینیکل ٹرائل کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا، ایلون مسک 2019 سے اب تک کم از کم 4 بار یہ اعلان کرچکے ہیں کہ ان کی کمپنی انسانوں پر اس کمپیوٹر چپ کی آزمائش بہت جلد شروع کرے گی لیکن ان کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔