اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو پانچ سال کیلیے نااہل قرار دے دیا۔
الیکشن کمیشن نے اس ضمن میں نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو این اے 45 کرم کی نشست سے ڈی سیٹ کر دیا، انہیں آئین کے آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت نااہل قرار دیا گیا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب قرار پائے، ان کو 3 سال کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوا تھا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو وارنٹ گرفتاری پر تعمیل کروانے کا حکم جاری یا تھا جس کے بعد لاہور میں زمان پارک سے سابق وزیر اعظم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔ اس وقت وہ اٹک جیل میں قید ہیں۔
پی ٹی آئی نے سابق وزیر اعظم کو سنائی گئی 3 سال قید کی سزا اور 5 سال کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ درخوست میں فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
یہ درخواست ایڈووکیٹ لاہور ہائی کورٹ صائمہ صفدر نے آئین کے آرٹیکل 184 دو کے تحت دائر کی جس میں وفاقی حکومت، پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد اور سزا سنانے والے سیشن جج ہمایوں دلاور کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ توشہ خانہ کیس کا فیصلہ جلد بازی میں سنایا گیا ہے اور اس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔
درخواست گزار نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ توشہ خانہ کیس میں ایڈیشنل سیشن جج کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اس کیس کا ٹرائل دوبارہ شروع کیا جائے اور جب تک سپریم کورٹ سے اس بارے کوئی فیصلہ نہیں آ جاتا تب تک سزا کو معطل کیا جائے۔