سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر حکومت سندھ کا بلدیاتی الیکشن نہ کروانے سے متعلق فیصلہ مسترد کر سکتا ہے۔ گزشتہ روز ایم کیو ایم پاکستان کے تینوں دھڑوں نے انضمام کے بعد اعلان کیا تھا کہ 15 جنوری کو کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہونے دیں گے، اگر بلدیاتی الیکشن ہوئے تو پھر ایم کیو ایم پاکستان وفاقی حکومت سے اپنے معاہدے پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔ بعد ازاں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت کراچی میں پارٹی رہنماؤں کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے اعلان کیا کہ کراچی، حیدر آباد اور دادو میں 15 جنوری کو بلدیاتی الیکشن نہیں ہوں گے۔ جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے حکومت سندھ کے بلدیاتی الیکشن نہ کروانے کے اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سخت لائحہ عمل دینے کا اعلان کیا گیا۔ اس حوالے سے جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا تھا سندھ حکومت کا حلقہ بندیوں کو واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، چیف الیکشنر کمشنر رولز 218۔219 اور 237 کے تحت سندھ حکومت کا فیصلہ مسترد کر سکتا ہے۔ کنور دلشاد کا کہنا تھا اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ سندھ حکومت آرڈریننس لانا چاہتی ہے، اگر آرڈیننس آ جاتا ہے تو الیکشن کمیشن بے بس ہو جاتا ہے، آرڈیننس آگیا تو الیکشن کمیشن کو شیڈول واپس لینا ہو گا۔